ادبی حلقوں میں جشن ظہور الاسلام جاوید کے چرچے

سفیر پاکستان برائے عرب امارات عزت مآب معظم احمد خان کی زیرصدارت یہ تقریب چار حصوں جشن، مکالمہ،گائیکی اور عالمی اردو مشاعرہ پر مشتمل تھی
ظہورالسلام جاوید کی خدمات کے حوالے سے ڈاکٹر سیدقیصر انیس، ڈاکٹر کلیم قیصر، عباس تابش، ڈاکٹر ہادی شاہد اورنسیم اقبال اور اوج کمال کا اظہار خیال

رہزنوں کا نہیں اس دور میں کردار کوئی
رہزنی قافلہ سالار سنبھالے ہوئے ہیں
کے خالق ظہورالاسلام جاوید میدان ادب کو وہ معتبر نام ہے جن کی ادبی خدمات کا تذکرہ کئے بغیر ادب کی تاریخ نامکمل ہے ،دیارغیر میں اپنے تمام ترغم روزگار کے باوجود جس ہمت اور دلیری کے ساتھ اُردو زبان کی ترویج اور ادب کے فروغ کا علم بلند کیا ہوا ہے وہ انہیں کا خاصہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ظہورالسلام جاوید خدمات کا اعتراف ادبی حلقوں میں ہر سطح ہرمقام پر بھرپور کیا جاتا ہے اور گزشتہ دنوں نے بھی پاکستان بزنس اینڈ پروفیشنل کونسل ابوظہبی کے زیراہتمام جشن ظہور الاسلام جاویدبھی اُسی تسلسل کی ایک کڑی تھی ۔ تقریب چار حصوں جشن، مکالمہ،گائیکی اور عالمی اردو مشاعرہ پر مشتمل تھی ،سفیر پاکستان برائے عرب امارات عزت مآب معظم احمد خان کی زیرصدارت اِس تقریب کی نظامت کراچی سے تشریف لائے اوجِ کمال نے اپنے منفرد انداز و بیان میں بڑی خوش اسلوبی سے سرانجام دیئے ۔

اوج کمال کا کہنا تھا کہ ظہورالسلام جاوید ایک ایسے بلند حوصلہ شاعر کا شعر ہے جو خیالی دنیا کے تانوں بانوں میں کبھی نہیں اُلجھا ۔ ہاں اور نہیں کے درمیان نہیں جھولا بلکہ مسائل کا ادراک رکھتے ہوئے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت کو بروئے کار لانے میں کامیاب رہا۔زندگی کے ہر سوال سے نبرد آزما رہنے والے ظہور الاسلام جاویدناہموارئ حالات سے جب ہموار رستے پر گامزن ہوئے تو اُن کی طبیعت میں ہر دم موجزن شاعر نے صحرا میں ادب کی آبیاری کا سوچا اور چہار جانب نظر دوڑائی تو ایسے کئی محنت کش اُنہیں نظر آئے جو اندرونی اور بیرونی کیفیات کو شعر میں کہنے کا سلیقہ جانتے تھے اور یوں صحرا میں شاعری کے گل بوٹے کھلانے کے لیے اُنہوں نے بھی چھوٹی چھوٹی شعری نشستوں کاآغاز کر دیا۔۔ محنت، لگن، شوق ، یکسوئی، ارادہ کی پختگی ، نبرد آزمائی ، اورڈٹے رہنے کی صلاحیت میں نے اپنے احباب میں کسی اور میں نہیں دیکھی۔اوج کمال نے اس موقع پر شاعر اعلیٰ، ناظم قابل تعریف اور منتظم قابل تقلید تینوں شعبوں پر مضبوط گرفت رکھنے والے ظہور الاسلام جاوید کے چند اشعار بھی سماعتوں کی نذر کئے
پروردۂ شب کو ہے کہاں جرأتِ اظہار
ڈرتے ہیں کہ شانوں سے کہیں سر نہ اُتر جائیں
یہ خرقۂ درویشی ہمیں راس ہے جاویدؔ
دستار و قبا پہن لیں ہم لوگ تو مر جائیں
*
سروں کی فصل کٹنے کا یہ موسم تو نہیں لیکن
سروں کی فصل کٹنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا
ہمارے دور میں اب نفسا نفسی کا یہ عالم ہے
جنازے روز اٹھتے ہیں مگر ماتم نہیں ہوتا

ظہورالسلام جاوید کی شخصیت اور فن کے حوالے سے ڈاکٹر سیدقیصر انیس، ڈاکٹر کلیم قیصر، عباس تابش، ڈاکٹر ہادی شاہد اورنسیم اقبال نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ صاحب جشن کی صحرا میں اردو زبان و ادب کی خدمات پر زبردست خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے ایک جامع و شاندار دستاویزی فلم بھی حاضرینِ محفل کو دکھائی گئی ۔بدست سفیر پاکستان ظہور الاسلام جاوید کے فن و شخصیت کے حوالے سے ڈاکٹر کلیم قیصر اور اشفاق احمد عمر کی مرتب کردہ کتاب ’کہتی ہے تجھ کو خلق خدا کیا؟‘ کی تالیوں کی گونج میں رونمائی بھی کی گئی۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نسیم اقبال نے کہا کہ بارہ عالمی اردو مشاعروں کے انعقاد کے دوران ظہور صاحب نے اپنے والد ،محترم صاحب میاں، حضرت انعام الرحمن انعامؔ گوالیاری کی یاد میں دسواں عالمی اردو مشاعرہ منعقد کر کے ایک فرماں بردار بیٹے کا جو کردار ادا کیا وہ قابل تقلید ہے۔ ڈاکٹر ہادی شاہد نے کہا کہ ظہور الاسلام جاوید نے ابوظہبی کو عالمی سطح پر اردو زبان و ادب کا مرکز بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔عباس تابش نے صاحب جشن کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایک موقع پر جب ریگستان میں اردو ادب کے فروغ کا چراغ تقریباً ٹمٹانے لگا تھا ظہور صاحب نے آگے بڑھ کر اس کی لو میں اضافہ کر دیا اور لگا تار بارہ عالمی اردو مشاعرے منعقد کر کے گویا امارات میں اردوزبان و ادب کے تن مردہ میں جان ڈال دی۔اُنہوں نے اعتراف کیا کہ مجھے عرب امارات میں متعارف کرانے کا سہرا ظہور الاسلام جاوید کے سر ہے۔ڈاکٹر کلیم قیصر نے کہا کہ ظہور الاسلام جاوید کی پوری شخصیت روایت کی تمثیل ہے ۔وہ جدت کو پسند کرتے ہیں اور اختراعی جنون کے بھی حامی ہیں مگر اس جدت و اختراع سے بچتے ہیں جس میں شاعری کم اور پھوہڑ پن زیادہ ہوتا ہے۔ وہ سستی شہرت کے قائل نہیں ہیں اور شاید کبھی ہو بھی نہ پائیں گے۔ ڈاکٹر سیدقیصر انیس کا کہنا تھاکہ یہ ’جشن ظہور الاسلام جاوید‘ پاکستان بزنس اینڈ پروفیشنل ابوظہبی نے منعقد کیا ہے کیونکہ گزشتہ چاردہائیوں سے ظہور الاسلام جاوید ، متحدہ عرب امارات میں اردو ادب و ثقافت کی آبیاری کر رہے ہیں۔اُن کی اِنہیں خدمات کے اعتراف میں یہ جشن برپا کیا گیا ہے اور میں تمام بزنس کمیونٹی کی جانب سے اُنہیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔سفیر پاکستان معظم احمد خان کے صدارتی خطاب سے قبل تیرھویں عالمی اردو مشاعرہ کے مجلہ کی رونمائی کی گئی ، اسپانسرز کو نشانات سپاس پیش کیے گئے اور پاکستان بزنس اینڈ پروفیشنل ابوظہبی کی جانب سے صاحب جشن ظہور الاسلام جاوید کی خدمت میں ایوارڈ، یادگاری شیلڈ اور گلدستے پیش کیے گئے۔سفیر پاکستان معظم احمد خان نے کہا کہ ظہور الاسلام جاوید کی شخصیت عالمی سطح پر اردوادب کی دنیا کا ایک انتہائی جانا پہچانا اور معتبر حوالہ ہے۔ دیارِ غیر میں رہ کر اپنی ثقافت اور اردو زبان کی جو خدمت اُنہوں نے کی ہے یہ جشن ظہور الاسلام جاوید کی خدمت میں ایک ہدیہ تہنیت ہے۔

صاحب جشن نے اس موقع پر تمام اہالیان امارات کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اُن کے لیے اپنا دل فرشِ راہ کیا ہوا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ میرے بارے میں اتنا کچھ کہا جا چکا ہے کہ میں مزید کچھ کہنے کے موقف میں نہیں ہوں۔ سامعین کے بے حد اصرار پر آپ نے دو غزلیں پیش کیں ؂
کام ہیں اور ضروری کئی کرنے کے لیے
کون بیٹھا ہے ترے عشق میں مرنے کے لیے
دست فن کار کی فن کاری کا عالم یہ ہو
نقش بے چین ہو پتھر پہ اُبھرنے کے لیے
ہمیں جورزق دیا اس میں وسعتیں رکھ دیں
مگر حصول میں صحرا کی شدتیں رکھ دیں

ظہور الاسلام جاوید کو اُن کے اشعار پر بے پناہ داد ملی اور وہ تالیوں کی گونج میں اپنی نشست پر واپس ہوئے۔
تقریب کے دوسرے مرحلے میں صاحب جشن ظہور السلام جاوید سے ایک مختصر مکالمہ ترتیب دیا گیا تھا جس کے ناظمین ڈاکٹر ہادی شاہد اور ترنم احمد تھیں۔تقریب کا تیسرا حصہ معروف انڈین گلوکارہ چھبی سکسینہ سہائے کی خوبصورت آواز میں صاحب جشن کی غزلیات کی گائیکی کا تھا۔تقریب کا چوتھا اور آخری حصہ عالمی اردو مشاعرہ کا تھا جس کی صدارت ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر کلیم قیصر بلرام پوری نے انجام دیے۔ سامعین ہمہ تن گوش تھے اور پوری طرح مشاعرہ سے محظوظ ہونے آئے تھے۔۔دیگر شعرأ کرام میں عباس تابش،احمد سلمان،وجیہ ثانی (پاکستان)ڈاکٹر کلیم قیصر،نشتر امروہو ی ،وجے تیواڑی (ہندوستان) ڈاکٹر زبیر فاروق(عرب امارات) ناہید ورک(امریکا) خالد سجاد(کویت) فرزانہ نیناں (برطانیہ) اور قمر ریاض(مسقط) شامل تھے۔تمام شعرأ کرام کوشیلڈز پیش کی گئیں ۔

Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 121 Articles with 114951 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More