پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے لیس مگر سستے مصنوعی اعضا

اسد رضا اور ابراہیم علی شاہ پاکستان کے ان نوجوانوں میں شامل ہیں جو ٹیکنالوجی کی مدد سے پاکستان میں طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں۔

ان کی کمپنی نیوروسٹک کے کئی کارآمد منصوبے ہیں جن میں سستے داموں جدید مصنوعی اعضا کی پروڈکشن سر فہرست ہے۔
 

image


عام طور پر پاکستان میں کاربن فائبر، ٹائٹینیم اور ایلیمونیم سے بنے مصنوعی اعضا یورپ اور امریکہ سے درآمد کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر لاگت بھی کافی زیادہ آتی ہے۔

اسد رضا کا تعلق اسلام آباد سے ہے اور ان کے مطابق چونکہ کاربن فائبر کا کام کھیلوں کے سامان کے لیے پہلے سے پاکستان میں کافی اچھا ہو رہا تھا اس لیے انھوں نے اسی ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ کیا۔

ان کے مطابق 'کھیلوں کا سامان بنانے میں بھی وہی مہارت درکار ہوتی ہے جو مصنوعی اعضا بنانے کے لیے چاہیے۔ اس لیے ہم نے سیالکوٹ کی دو فیکٹریوں کے ساتھ معاہدہ کیا کہ ہم ڈیزائن بنائیں گے اور وہ ہمیں مصنوعی اعضا تیار کر کے دیں گے۔
 

image


'پاکستان میں عام دستیاب مصنوعی اعضا یا تو لکڑی کے ہوتے ہیں یا پلاسٹک کے سیچ فیٹ ہوتے ہیں۔ اس میں مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ نمی اور پانی لگنے سے خراب ہوجاتے ہیں اور ان میں دراڑ آ جاتی ہے۔'

اسد رضا کے بقول 'ان اعضا سے عام معمول کے کام جن میں بھاگنا، گاڑی چلانا، یا سیڑھیاں چڑھنے جیسے کام نہیں کر سکتے۔ یہ محض ایک جگہ پر رہ کر کرنے کا کام کرتے ہیں۔‘

’تاہم کاربن فائبر چونکہ طاقت بچاتا ہے اس لیے اس سے بنی مصنوعی ٹانگ یا پاؤں کی مدد سے عام انسانی اعضا کی طرح ہی حرکت ممکن ہے۔'
 

image


مقامی طور پر بنے یہ جدید مصنوعی اعضا زیادہ مہنگے بھی نہیں۔ درآمد کرنے کی صورت میں ان کی قیمت پانچ سے چھ لاکھ روپے ہوتی ہے جبکہ نیوروسٹک کے مقامی طور پر تیار کردہ ان اعضا پر زیادہ سے زیادہ خصوصیات کے ساتھ ایک لاکھ جبکہ کم سے کم بیس ہزار روپے تک لاگت آتی ہے۔

سمارٹ واچ ایپ
ان کا ایک اور کار آمد منصوبہ ان کی سمارٹ واچ ایپ ہے۔ جس کا ابتدائی مقصد رعشہ کے مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران ان کی نگرانی کرنا تھا۔ تاہم اب اس کا دائرہ کار پھیلا کر ہر قسم کے معمر افراد بالخصوص مریضوں کے لیے قابلِ عمل بنا دیا گیا ہے۔
 

image


یہ نگراں ایپ کسی بھی اینڈرائڈ اور آئی او ایس گھڑیوں میں لوڈ کی جاتی ہے۔ اس کی مدد سے کسی بھی شخص کا طبی ڈیٹا کمپنی کے ویب پلیٹ فارم پر جمع ہوتا رہتا ہے جس میں غیر معمولی حرکات اور معمولات سے طبی تبدیلیوں اور خطرات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

کلائی پر بندھی گھڑی دل کی دھڑکن میں آنے والی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کر کے معمر افراد کی نگرانی کرنے والوں کو خبردار کرتی ہے۔

اسد رضا نے مزید بتایا کہ 'اس کے علاوہ اس میں موجود خاص فیچر معمر افراد کے زمین پر گرنے کی صورت میں نگران افراد کو فوری مطلع کرتا ہے۔'
 

image

یہ گھڑی وائی فائی سے منسلک ہوتی ہے۔ دوسری جانب نگراں فرد کے موبائل میں موجود اسی ایپ کی مدد سے ایس ایم ایس کی صورت الرٹ موصول ہوتا ہے اور متاثرہ افراد کو فوری مدد اور طبی امداد فراہم کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔

یہ سمارٹ واچ ایپ نہ صرف ہسپتالوں اور نرسنگ ہومز بلکہ گھروں پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔

گھریلو استعمال کے لیے نیوروسٹک کمپنی کمرے میں سنسرز لگا کر اسے معمر افراد کے لیے مزید سہل بناتی ہے۔ جن میں بتی جلانے کا تردد نہ کرنا اور نقل و حمل میں کم سے کم رکاوٹوں کا درپیش ہونا شامل ہیں۔

اسد رضا کا کہنا تھا کہ باہر کے ملکوں کی نسبت یہ زیادہ مہنگا بھی نہیں 'پاکستان میں اس ٹیکنالوجی پر سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر پر مجموعی دو سے ڈھائی لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ جبکہ سالانہ صرف سافٹ ویئر کی سبسکرپشن لینی پڑے گی۔'


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

Asad Raza and Abrahim Ali Shah, both are known for their healthcare startup, Neurostic, which aims to provide low-cost and high quality wearable and implantable medical devices for the developing world. Neurostic also provides low-cost prosthetic services for amputees in the developing countries having little or no access to rehabilitation facilities.