عالم کا گوشت کھانے سے انکار٬ قتل ہونا منظور لیکن کیوں؟

ایک بادشاہ لوگوں کو خنزیر کھانے پر مجبور کیا کرتا تھا۔ ایک عالم نے اس کا یہ حکم ماننے سے انکار کردیا۔ بادشاہ نے اسے پیش کرنے کا حکم دیا اور کہا ’’میں اپنے سامنے اسے خنزیر کھلاؤں گا، کھانے سے انکار کرے گا تو اسے قتل کروں گا۔‘‘ چنانچہ عالم کو بادشاہ کے دربار میں لایا گیا۔ دروازے پر موجودہ ایک عہدے دار نے بزرگ کے کان میں کہا۔ ’’آپ کے آگے جو گوشت رکھا جائے گا۔۔ وہ بکری کا ہوگا۔لہٰذا جب بادشاہ آپ کو خنزیر کھانے کا حکم دے تو آپ بے فکر ہو کر کھا لیجئے گا۔ میں نے خفیہ طور پر سب انتظام کر لیا ہے۔ دیکھنے والے خیال کریں گے کہ آپ خنزیر کھا رہے ہیں،لیکن ہو گا وہ بکری کا گوشت اس طرح آپ کی جان بچ جائے گی۔‘‘

بادشاہ نے آج اور بھی بے اور بھی بے شمار لوگوں کو گوشت کی دعوت دی تھی۔ دراصل وہ ان سب پر واضح کرنا چاہتا تھا کہ دیکھو، آج میں نے اس عالم کو خنزیر کھلا دیا۔آخر سب لوگوں کے ساتھ اس عالم کے سامنے بھی گوشت رکھا گیا۔ سب لوگ عالم کی طرف دیکھنے لگے۔ وہ آپس میں کہہ رہے تھے۔ عالم صاحب نے کھا لیا تو ہم بھی کھا لیں گے۔ ورنہ ہم بھی نہیں کھائیں گے۔

عالم صاحب کے سامنے اس عہدے دار کی خفیہ ہدایت کے مطابق بکری کا گوشت رکھا جا چکا تھا اور یہ بات عالم کو معلوم تھی، اس کے باوجود انہوں نے گوشت کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا اور بولے۔ ’’نہیں! میں یہ گوشت نہیں کھاؤں گا۔‘‘عہدے دار سامنے ہی موجود تھا۔ اس نے اشارہ کیا کہ گوشت کھا لیں، آپ کی جان بچ جائے گی۔ یہ بکری کا ہے۔ خنزیر کا نہیں۔اس اشارہ کے باوجود وہ ٹس سے مس نہ ہوئے۔ ان کے انکار پر بادشاہ نے اسی عہدے دار کو حکم دیا۔ ’’اسے باہر لے جا کر قتل کردیا جائے۔‘‘عہدے دار عالم کو لے کر باہر آیا اور حیرت زدہ انداز میں بولا۔ ’’میں نے آپ کو بتا دیا تھا، دربار میں بھی آپ کو اشاروں میں کہتا رہا کہ آپ اس گوشت کو کھا لیں، یہ خنزیر کا نہیں ہے لیکن افسوس آپ نے میری بات پر اعتبار نہ کیا کیا آپ نے یہ گمان کیا تھا کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں۔‘‘

عالم نے اس کی بات کے جواب میں کہا۔ ’’ایسی بات نہیں، میں جانتا ہوں، میرے سامنے جو گوشت ہے وہ بکری کا ہے۔ لیکن دربار میں جتنے لوگ بھی موجود تھے، انہیں تو یہی معلوم تھا ناں کہ وہ گوشت خنزیر کا ہے اور جب وہ گوشت کھاتا تو سب یہی خیال کرتے ناں کہ میں نے موت کے ڈر سے خنزیر کا گوشت کھانا قبول کر لیا ہے اور سب لوگ میری پیروی کرتے اور خنزیر کا گوشت کھانے لگتے۔‘‘عہدے دار دنگ رہ گیا۔ گویا اس عالم نے اپنا قتل تو گوارا کر لیا تھا، لیکن دوسروں کا وبال اپنے سر لینا منظور نہ کیا۔ عالم کی شان یہی ہوتی ہے-

YOU MAY ALSO LIKE: