کشمیر میں خاندان اوجین اوربجے کی حکومت ۔۔۔۔۔۔۔ایک نظر میں

راجہ اندہ جد ہشڑ کی عبرتناک موت کے ساتھ ہی خا ندان مالو ہ کی1026سا لہ حکومت 192ق ممیں انجام کو پہنچی ۔اس کے بعد اراکین مملکت نے باہمی مشاورت سے خاندان اوجین کے ایک شخص پرتاپ آدت کو کشمیر کی حکومت ملی۔راجہ پرتاب آدت مشہور راجہ بکرما جیت کے خاندان سے تھا۔راجہ پرتاب آدت نے حکومت سنبھالتے ہی ظلم وستم کا خاتمہ کرتے ہوئے ملک میں امن امان قائم کیا۔رعایا کا خوب خیال رکھا۔32سال کی حکومت میں جد ہشڑ کے تمام مظالم کا تدارک کرتے ہوئے اس جہان فانی سے چل بسا۔

راجہ پرتاب آدت کی وفات کے بعد اس کا بیٹا راجہ جلوک ثانی 160ق م میں گدی نشین ہوا۔باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عدل و انصاف سے حکومت کی اور 32سال بعد 128ق م کو اس جہاں سے کوچ کر گیا۔

راجہ پرتاب ک وفات کے بعد اس کا بیٹا تونجین مملکت کشمیر کی حکومت کا وارث بنا۔راجہ تونجین کی رانی’واگ پشٹا‘ جو حسن و صورت کے ساتھ ساتھ علم وہنر اور تدبر کی مالک بھی تھے۔امر ملکی میں اپنے خاوند کو مفید مشورے بھی دیتی تھی۔راجہ تونجین نے بیج بہارہ کے ساتھ ’تنگی شور مندر ،معابد ہراداس اور نند نور تعمیر کروائے۔اس کے بعد ’کنگ‘نام ایک شہر بھی تعمیر کروایا۔اسی شہر کے ساتھ اناشری کے ’بیمثال مندر ‘کی بنیاد بھی ڈالی۔اس مندر کے گنبد کی تعمیر پر ایک لاکھ اشرافی خرچ کی۔رانی ’واگ پشٹا‘نے موضع رامو اور کیموہ کی بنیاد ڈالی۔اس رانی نے برہمنوں کوجاگیریں عطا کیں۔راجہ تونجین پوجا پاٹ اور صدقہ خیرات کی وجہ سے عوام سے عام رابطے میں رہتا تھا۔مختلف باغات تعمیر کرواتے ہوئے علاقہ مراج میں کافی تعداد میں درخت لگوائے۔اس راجہ کے دور میں بے وقت یعنی اگست میں برف باری کی وجہ سے قحط پڑ گیا۔شدید برف باری کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے بھوکے مرنے لگے اور نفسا نفسی کا عالم برپا ہو گیا۔راجہ نے عوام کی حالت دیکھ کر اپنی قربانی خود کشی کی صورت میں دینا چاہی مگر اس کی رانی نے اس کو سمجھایا اور اس بات پر راضی کیا کہ عبادت اور پوجا پاٹ سے بارگاہ دو جہاں میں التجا کرتے ہیں شاہد ہماری دعا قبول ہو جائے۔راجہ نے رانی کی بات کو مان لی اور خود کشی کا ارادہ ترک کر دیا۔ دونوں رات بھر پوجا کرتے رہے اور ان کی التجا قبول ہوئی اور صبح کبوتروں کے جھنڈ کے جھنڈ کشمیر میں داخل ہونے لگے۔یوں کچھ عرصہ تک لوگوں نے ان پر گزارہ کیااور موسم بہار آ پہنچاجس سے نئی فصل بھی تیار ہو گئی۔36سال کی حکومت کے بعد راجہ توجین92ق م میں خالق حقیقی سے جا ملا۔اس راجہ کی کوئی اولاد نہ تھی اور اس کی رانی نے اپنے راجہ کے ساتھ ہی ستی ہونے کو ترجیح دی ۔اوراس طرح خاندان اوجین کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔

عذاب الہی کے باعث اس نیک دل راجہ کو مشکلات کا سامنا رہا۔ جب راجہ تونجین لاولد مراتو معززین کی باہمی رضا مندی سے اعنان حکومت بجے نامی ایک شخص کے سپرد کی اور اس طرح خاندان بجے کی حکومت کا آغاز ہوا۔راجہ بجے نے عدل انصاف سے حکومت کی۔ شہر بیج بہارہ آباد کرتے ہوئے اس کو نیا دارالحکومت بنایا۔مندر بجے شور بھی اسی راجہ نے تعمیر کروایا۔ترقی کا خواہاں یہ راجہ8برس کی حکومت کے بعد84ق م کو فوت ہو گیا۔

راجہ بجے کی وفات کے بعد اسکا بیٹا جے اندر کشمیر کا حکمران بنا۔اس کے دور میں حکومتی معاملات اس کا وزیرسندمت چلانے لگا۔سندمت کی شہرت سے جلتے ہوئے حاسدوں نے راجہ کو وزیر کے خلاف کیا۔راجہ جے اندرنے وزیر سندمت کو معزول کر دیا۔سندمت کی معزولی کے باعث راجہ حرف تنقید بنا۔راجہ نے وزیر سندمت کو گرفتار کرکے قتل کروا دیا۔اس کے بعد راجہ عارضہ میں مبتلا ہوا اور 37سال کی حکومت کے بعد 47ق م کو لاولد جہان فانی سے کوچ کر گیا۔

راجہ جے اندر کی وفات کے بعد معززین نے وزیر سندمت کے بیٹے سندیمان کو تخت پر بیٹھایا۔راجہ سندیمان تخت سنبھالتے ہی ’آری رائی‘کے نام سے مشہور ہوا۔یہ راجہ ہمیشہ عبادت میں مصروف رہتاتھا۔مذہبی آدمی ہونے کی وجہ سے بادشاہ کم اور سادھو زیادہ لگتا تھا۔جابجا شہر تعمیر کروائے۔باپ کے قتل کی جگہ پر ’سند یشور‘ تعمیر کروایا۔اس راجہ نے گرو ایشاں دیو کی تعظیم و تکریم میں موضع ایشہ براری میں ایشی شور ، موضع تھید میں تھیدا دیوی اورموضع نمبر میں بھیما دیوی کے منادر تعمیر کروائے۔پرگنہ دیوکی سیرابہ کے لیے میں دریائے سندھ سے نہر آری کول بنوائی۔پرگنہ لار میں موضع آری کی بنیاد ڈالی گئی۔مذہبی شوق کی وجہ سے ملکی معاملات میں دلچسپی نہیں لے رہا تھا۔ ملکیصورتحال دن بدن ابترہوتی جا رہی تھی۔تو معززین نے نئے حکوان کی تلاش شروع کر دی۔ اسی دوران معلوم پڑا کہ جد ہشڑ کا پوتا گوپادت راجہ قندہار کے ہاں پناہ گزین ہے۔گوپا دت کا بیٹا میگواہن علم و ہنر اور تدبر وبہادری کا مجسمہ ہے۔معززین کی طرف سے اس کوکشمیر کی حکومت سنبھالنے کا پروانہ بھیجا گیا۔جب سندیمان کو اس بات کا علم ہوا تو وہ خود راضہ خوشی حکومت چھوڑ کر الگ ہو گیا۔47سال کی حومت کے بعد راجہ سندیمان عیسوی سن کے آغاز پر 1ء میں بادشاہت چھوڑ کر موضع نمبرو کے ساتھ ایک غار میں داخل ہوا اور اس کے بعد راجہ سندیمان کو کسی نے نہیں دیکھااس کے ساتھ ہی خاندان بجے کی حکومت کا بھی خاتمہ ہو گیا۔اس وقت سے لے کر یہ غار آرئی رائی کے نام سے مشہور ہے۔
 

AMAR JAHANGIR
About the Author: AMAR JAHANGIR Read More Articles by AMAR JAHANGIR: 33 Articles with 26560 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.