محبت کرنے والوں کے نام ۔

کل شام میں یونہی اپنے کمرے کی کھڑکی سے شام کی رنگینیوں کا مشاہدہ کر رہا تھا کہ اچانک اک کبوتر میرے سامنے آ بیٹھا اور آتے ہیں اس نے پر پھڑپھڑاۓ ۔ اس نے پنجوں میں اک کاغذ دبوچ رکھا تھا ۔ وہ کاغذ اس نے میرے سامنے رکھ دیا اور اڑ کر دیوار پر جا بیٹھا ۔ میں نے فوراً کھڑکی بند کی ، لیمپ جلایا اور خط پڑھنے لگا ۔ وہ خط بیرنگ تھا
سلیم !!
امید ہے خیریت سے ہو گے۔ میں نے اپنا نام تو لکھا تھا مگر مجھے معلوم ہے تمہارے پاس یہ خط بیرنگ پہنچا ہو گا ۔ کیونکہ یہ خط بہت دور سے آیا ہے اور وقت نے میرا نام مٹا دیا ہے ۔تم جانتے ہو میں نے یہ خط کیوں لکھا کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ تم بھی اک دن وہاں کھڑے ہو جہاں آج میں کھڑا ہوا ہوں ۔ مجھے خبر ملی ہے کہ تم نے محبت کی ہے ۔ اور وہ بھی ٹوٹ کر !! شیریں فرہاد سے انسپائرڈ لگتے ہو !! ویسے جانتے ہو محبت کا انجام ؟! نہیں نا !! تبھی !! کیا کہتے ہیں کہ , کوئ لمحہ ایسا نہیں گزرتا کہ تم اسے یاد نہ کرو ۔ ہاں یہی محبت ہے ۔ یہی محبت کی علامت ہے ۔ جب وہ نہ ملے تو اسے ڈھونڈتے ہو ۔ پھر بھی نہ ملے تو اس کے گھر اوپر چمکتے ستارے کو روز چھت پر جا کر دیکھتے ہو ۔۔ میں بھی ایسا ہی کرتا تھا ۔ہاں تو میں بتا رہا تھا ۔۔۔۔ محبت کا انجام !! اس محبت کا انجام جو تم کرتے ہو ۔ تو سن لو کہ سواۓ بے چینی اور غم کے اور کچھ بھی نہیں ہے ۔تم بے بس ہو گے نا !؟ بھولنا چاہتے ہو مگر بھول نہیں پاتے !! ایسا ہی ہے ؟ ہاں !! بلکل یہی محبت کی علامت ہے !! اور یہ جو تم کہتے ہو نا کہ " جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا " یہ غلط کہتے ہو ۔ اس دنیا میں انسانوں کے بیچ ابھی تک محبت کی ایک ہی تہزیب دریافت ہوئ ہے ایک ہی طرح کے رسم و رواج ہیں ۔ محبت تو ہمیشہ روایتی ہی رہی ہے بس محبوب بدلتے رہتے ہیں۔۔۔۔ اور مجھے یہ بتاؤ کہ تم نے کوئ آلہ دریافت نہیں کیا کہ دوسرے کے دل میں اپنی اہمیت جان سکو ۔ سنا ہے ٹیکنولوجی نے بڑی ترقی کر لی ہے ۔ یہی سوچتے رہتے ہو گے کہ وہ شخص مجھ سے محبت کرتا ہے یا نہیں ۔ پیچھے ہٹ جاؤں یا نہیں !! بس یہی خیال تو مجھے لے ڈوبے تھے ۔ اب تم بھی یہ غلطی تو نہیں کر رہے !! آہ محبت بے بس کر دیتی ہے ۔۔۔
مگر دوست !! خدارا میری غلطیوں کا ازالہ تم ہی کر دو ۔جن جزبوں سے میں محروم رہا ۔ میں تمہیں نہیں دیکھنا چاہتا ۔ میں تمہیں محبت میں ٹوٹا نہیں دیکھ سکتا ۔
ایسا نہ ہو کہ تمہارے ٹکڑے وہ لوگ جوڑتے رہ جائیں جنہیں تم سے محبت ہے ۔ جنہیں تم سے امیدیں ہیں ۔ جانتے ہو تم اک محبت کر کہ کتنے محبت کرنے والوں کو توڑ رہے ہو !! شاید نہیں !! تمہیں احساس نہیں ہے کہ تم کیا کر رہے ہو ۔ جب انہی خبر ہوئ تو وہ اپنے ٹکڑوں سے تمہیں جوڑنے لگیں گے ۔ تمہارے پاس ابھی وقت ہے میرے دوست ۔ اب بھی لوٹ جاؤ مگر ایسے نہیں !! تم تنہا نہیں لوٹ سکتے ۔ فاصلے تنہا نہیں کٹتے ۔ تمہیں محبت چاہیے ۔ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں نا !؟
سلیم۔۔۔۔۔۔۔۔ تم اللّٰہ سے محبت کر لو !! ۔۔ مگر یہ اتنا آسان نہیں ہے ۔ تمہارے دل میں یا تو بت رہیں گے یا خدا !! رب سے "اظہارِ محبت " کر دو ۔محبت کی وہ ساری علامتیں ۔۔۔ایک ایک کر کہ خدا کے نام کر دو ۔
شرماؤ نہیں !!
سیدھا سیدھا کہہ دو بس.
"مجھے آپ سے محبت ہے اور مجھے آپ کی محبت چاہیے " پھر دیکھو تمہیں کیسا چین آتا ہے ۔۔ پھر تمہیں اک اک تارے میں اپنا محبوب دکھے گا ۔۔ اور پھر تو ٹیکنولوجی کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی
دیکھو ، میرا بھرم رکھ لو ۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ غلطی تم نہ کرو جو میں نے کی ۔ اور ہاں !! کبوتر کو پانی پلا دینا ۔۔۔ اور ہو سکے تو دانے بھی ڈال دینا ۔ تھک گیا ہو گیا ۔
اپنا خیال رکھنا۔
ولسلام۔
اجنبی دوست۔

میرے آنسوؤں کی وجہ سے خط کے کئی الفاظ پھیل گۓ تھے ۔ میں نے تیزی سے خط لپیٹا اور کھڑکی کی جانب دوڑا مگر کبوتر جا چکا تھا۔میرے گال پر سے اک آخری آنسو لڑہکتا ہو گرا ۔۔۔۔ اور افق کی جانب جاتے پرندوں کے جھنڈ کو دیکھ کر میں بے ساختہ مسکرانے لگا ۔
اب مجھے بھی اک خط لکھنا تھا۔۔۔
 

Uzair Amin
About the Author: Uzair Amin Read More Articles by Uzair Amin: 4 Articles with 9248 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.