آلودہ ماحول نقصان دہ

پاکستان میں صنعتی ترقی تقریبا1960 کی دہائی سے شروع ھوئی۔ اور گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ہلکی اور بھاری صنعتوں میں اضافہ ھوتا گیا۔ لیکن بدقسمتی سے دوسرے ترقی یافتہ ملکوں کے برعکس وطن عزیز میں بنیادی سھولتیں مھیا کیے بغیر ھی چھوٹی بڑی صنعتیں قائم کی جاتی رھیں ۔ اوراس طرف کبھی دیھان ہی نھیں دیا گیا کہ ان صنعتوں سے نکلنے والا استعمال شدہ مواد کہاں جائے گا۔ آج تک کسی بھی حکومت نے صنعتی آلودگی سے بچنے کے لئے کوئی خاص اقدام نھیں کیا جسکی وجہ سے ملک میں آئے روز صنعتی آلودگی میں اضافہ ہی ھوتا گیا۔ اگر دیکھا جائے تو پورے ملک میں صرف 3 فیصد ہی ایسے کارخانے ھیں جن کے ذریعے ذھریلے مادے کو ٹھکانے لگایا جاتا ھے جو کہ ناکافی ہے۔ ایک طرف قصور شھر میں چمڑے بنانے کی صنعت سے نکلنے والے گندے پانی نے وہاں کے مکینوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے تودوسری طرف کراچی کے کورنگی انڈسٹریل ایریا سے نکلنا والا کیمیکل شدہ ذھریلا پانی خارج ہو کر سمندر میں جا رہا ہے جس کی وجہ سے آبی حیات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس پانی سے اگائی جانے والی سبزیوں سے بھی بیماریاں پھیلتی جا ری ھیں۔ علاوہ اذیں سیمنٹ کی فیکٹریوں سے نکنے والا دھواں اور ذرات بھی فضا کو آلودہ کر رہے ہیں جسکی وجہ سے سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ صنعتی آلودگی نے مو سمیات پر بھی اسر ڈالا ہے۔ چنانچہ موجودہ اور آنے والی تمام حکومتوں کو چاہیے کہ ایسے قوانین بنائے، جن سے صنعتی آلودگی کو کنٹرول کیا جا سکے۔
 

Nabilah Ishaq
About the Author: Nabilah Ishaq Read More Articles by Nabilah Ishaq: 3 Articles with 1530 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.