حیران کن توہمات ماننے والا شاہی خاندان٬ سب کچھ عجیب

برطانوی شاہی خاندان متعدد روایات پر عمل کرتا ہے جنھیں اس ملک میں احترام کی نظر سے بھی دیکھا جاتا ہے۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں پہچان رکھنے والا یہ شاہی خاندان عجیب توہمات پر بھی یقین رکھتا ہے یا آسان الفاظ میں توہم پرست ہے؟ جی ہاں ڈان کے مطابق ایسا ہے اور جن توہمات پر یہ یقین رکھتا ہے، اس کی لمبی فہرست حیران کردیتی ہے۔
 

تخت نشینی
کسی برطانوی بادشاہ یا ملکہ کی تخت نشینی کا دن خوشیوں سے بھرا ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ بہت زیادہ تناﺅ بھی ہوتا ہے۔ اگر تخت نشینی کی تقریب میں کچھ بھی غلط ہوجائے تو شاہی توہمات کے مطابق اسے بدشگونی سمجھا جاتا ہے اور ایسا ہونے ناکام شاہی دور کی پیشگوئی سمجھا جاتا ہے۔

image


جواہرات
جو نیلم کی شاندار انگوٹھی شہزادی ڈائنا (اب کیٹ مڈلٹن کے ہاتھ پر ہے) کو منگنی پر پہنائی گئی تھی وہ صرف آرائش کے لیے نہیں تھی، قرون وسطیٰ کے دور سے برطانوی شاہی خاندان کے زیورات کو ایسے پتھروں سے سجایا جاتا ہے جو ان کے بقول پراسرار طاقتیں رکھتے ہیں، خصوصاً نیلم کو وفاداری اور جانثاری کی علامت سمجھا جاتا ہے جبکہ مانا جاتا ہے کہ یہ مالی خوشحالی اور استحکام لاتا ہے۔ توہم پرست ملکہ وکٹوریہ نے اپنی شادی کے دن بھی نیلم کو پہنا تھا۔

image


کوے
300 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے اور تب سے ہی ٹاور آف لندن میں ہر وقت 6 سے 7 کوے رہتے آرہے ہیں، اور اس کی وجہ کیا ہے؟ شاہ چارلس دوئم اس ٹاور میں رہنے والے ان پرندوں کے تحفظ پر زور دیتے تھے، ان کا ماننا تھا کہ کوے قوم اور بادشاہت دونوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، درحقیقت ایک پرانی توہم پرستی کے مطابق اگر اس ٹاور پر رہنے والے کوے گم ہوجائیں یا اڑ جائیں تو تخت کے ساتھ برطانیہ کسی اور کے ہاتھوں میں چلا جائے گا۔

image


شاہی خاندان کی چابیاں
ٹاور آف لندن کے ساتھ جڑی ایک اور حیران کن رسم کو چابی کی تقریب بھی کہا جاتا ہے۔ روزانہ رات کو 10 بجے سے پہلے ایک رسمی نگران اور ایک فوجی محافظ ٹاور کی جانب چہل قدمی کرتے ہیں اور ہر دروازے کو لاک کردیتے ہیں۔ اگرچہ وہاں جدید حفاظتی نظام نصب ہیں مگر 700 سال پرانی اس رسم کو ٹاور کی حفاظت کے لیے بہت اہم سمجھا جاتا ہے جو کہ شاہی جوہرات کو چوروں و ڈاکوﺅں سے بچانے کے لیے ادا کی جاتی ہے۔

image


شاہی یرغمال
پارلیمنٹ کے ریاستی افتتاح سے برطانوی پارلیمانی سیشن کا آغاز ہوتا ہے، مگر ایسا کرنے کے لیے انتہائی حیران کن روایت پر عمل کیا جاتا ہے۔ تقریب میں ملکہ الزبتھ دوئم کی آمد سے قبل شاہی خاندان پارلیمنٹ کے کسی ایک رکن کو یرغمال بنالیتا ہے۔ اس رسم کا مقصد تخت نشین کے تحفظ کو دورے کے دوران یقینی بنانا ہے، خصوصاً اس وقت جب بادشاہ اور پارلیمنٹ کے درمیان تنازع ہو۔ یرغمال فرد کو بکھنگم پیلس میں اس وقت تک رکھا جاتا ہے جب تک ملکہ واپس نہیں آجاتیں۔

image


شاہی شادیاں
شہزادہ ہیری تو اپنی منگیتر میگھن مارکل کے ساتھ شاہی روایات کے خلاف جانے سے خوفزدہ نہیں ، مگر عام طور پر شادی کی تاریخ کا تعین ملکہ وکٹوریہ کے ضابطوں سے کیا جاتا ہے اور حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ سابق ملکہ کبھی بھی مئی میں شادی کی اجازت نہیں دیتی کیونکہ وہ سال کے 5 ویں مہینے کو قسمت کے لیے اچھا نہیں سمجھتی تھیں۔ یہ توہم پرستی برسوں سے شاہی خاندان میں چلی آرہی ہے۔

image


شاہی بھوت
شاہی خاندان کے انتقال کرجانے والے افراد کا قلعے کے وسیع و عریض ہالز میں چہل قدمی کی کافی پرانی تاریخ ہے، مثال کے طور پر ملکہ این بوئلین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا بھوت ان کے بچپن کے گھر میں گھومتا ہے۔ ہر سال 19 مئی کو (جب انہیں سزائے موت دی گئی) کو یہ بھوت ایک 4 سر کٹے گھوڑوں اور ایک سر کٹے شخص پر مشتمل بگھی میں سواری کرتا ہے، ملکہ کا کٹا ہوا سر ان کی گود میں رکھا ہوتا ہے۔ کچھ تو دعویٰ کرتے ہیں کہ اس ملکہ کے بھوت نے ونڈسر کیسل اور ٹاور آف لندن کو بھی آسیب زدہ کررکھا ہے۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

The British royal family has been around for centuries and through that time, they have carried out their many superstitions. If something goes wrong during a coronation ceremony, it is seen as a bad omen for the sovereign.