انڈیا کے نیشنل میوزیم میں کرتے پر پورے قرآن کی نمائش

image
انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے نیشنل میوزیم میں پہلی بار قران مجید کے نادر و نایاب نسخوں کی نمائش منعقد کی گئی ہے۔
 
image
یہ نمائش 27 فروری سنہ 2018 سے 31 مارچ تک جاری رہے گی۔
 
image
نمائش میں شامل تمام قرآن مجید نیشنل میوزیم کی ملکیت ہے اور اس کی پہلی بار نمائش کی ہے۔
 
image
اس میں اسلام کے خلیفہ حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں کا تحریر کردہ قرآن مجید بھی شامل ہے جو خط کوفی میں جانور کی کھال کی جھلی پر لکھا گیا ہے۔
 
image
اس میں شامل کلام پاک کوفی، نسخ، ریحان، ثلث اور بہاری خط میں ہیں۔ نیشنل میوزیم کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر بی آر منی نے بتایا اس نمائش کے پس پشت کیوریٹر خطیب الرحمان کی کوششیں کار فرما ہیں۔
 
image
خطیب الرحمان نے بتایا کہ اس میں سے کئی کلام پاک کے صفحات کو سونے کے پانی اور لاجورد سے سجایا گیا ہے جبکہ ایک کلام پاک میں جہاں جہاں اللہ کا نام آیا ہے اسے سونے سے لکھا گیا ہے۔
 
image
اس نمائش میں ایک کرتے پر پورا قرآن لکھا ہوا ہے اور خطیب الرحمان کا دعویٰ ہے کہ دنیا میں یہ واحد کرتا ہے جس پر مکمل قرآن ہے جو کہ بہت ہی باریک بینی کے ساتھ خط نسخ میں لکھا گیا ہے اور اس میں اللہ کے 99 نام خط ریحان میں لکھے ہوئے ہیں۔
 
image
اس نمائش کی خاص بات مشتی قرآن ہے جس کی پہلی بار نمائش ہوئی ہے۔ قرآن کے ان نسخوں کے ساتھ بادشاہ شاہ جہاں اور اورنگزیب عالم گیر کی مہریں بھی ہیں۔
 
image
کیوریٹر خطیب الرحمان نے بتایا کہ خط بہاری عربی زبان میں ہندوستان کی دین ہے جو کہ اپنے آپ میں بڑا کارنامہ ہے۔
 
image
نمائش میں آئے مرزا ذکی احمد بیگ نے بتایا کہ نیشنل میوزیم کی یہ کوشش قابل ستائش ہے اور انہوں نے نیشنل میوزیم کے ڈائرکٹر جنرل سے گزارش کی ہے کہ اس قسم کی نمائش کا بڑے پیمانے پر ملک کے مختلف حصوں میں انعقاد کیا جائے تاکہ لوگ ہندوستان کی عظیم تاریخی وراثت سے روشناس ہو سکیں۔
 
image
سابق کیوریٹر ڈاکٹر نسیم اختر نے بتایا کہ دہلی نیشنل میوزیم میں قرآن کے علاوہ فارسی کے نوادرات ہیں۔ معروف فارسی شاعر حافظ شیرازی اور سعدی کی گلستاں کے اولین نسخے ہیں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

A first of its kind exhibition of the Quran scripted in various calligraphic styles and inscribed in different eras opened at the National Museum here today. The exhibition, inaugurated by former National Museum curator (manuscripts) and scholar Nasim Akhtar, will run till March 31. This exhibition explains the emergence and proliferation of various styles of calligraphy and scripts.