ریاست پاکستان اور قومی مفاد

قومی مفاد کے معنی بقا کے ہیں اس کا مطلب دوسری ریاستوں کی طرف سے در اندازی کے خلاف، جغرافیائی ، سیاسی اور ثقافتی تشخص کا تحفظ ہے۔ اس تعریف کے مطابق قومی تشخص کا تحفظ اور بقا قومی مفاد کا ایک لازمی جزو ہے ۔ قومی مفاد کی اس تعریف کو اگر پاکستان کے حوالے سے دیکھا جائے تو کیا پاکستان کے قومی مفاد کی کچھ سمجھ نہیں آتی ۔ کیونکہ بارہا مرتبہ ہمار ے جغرافیائی تشخص کی دھجیاں اڑائی گئیں ، بیسیوں مرتبہ ہمارے ثقافتی اور سیاسی تشخص کو تاتار کیا گیا اور ہر بار لفظ" قومی مفاد" کو رگڑا لگایا گیا ۔ کبھی یہ قومی مفاد ہمیں امریکہ سے پیار کی پینگیں بڑھانے کو کہتا ہے تو کبھی سوویت بلاک سے تعلق استوار کراتا ہے ، کہیں یہ قومی مفاد ہمیں افغان جہاد اور آزادی کشمیر کا درس دیتا نظر آتا ہے تو کہیں اس قومی مفاد نے ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اگلی صفو ں کا اتحادی بنایا ، کبھی ہم قومی مفاد کی خاطر محسن پاکستان کو نظر بند کرتے ہیں تو کبھی قومی مفاد کی خاطر ہوائی اڈے امریکیوں کے حوالے کرتے ہیں، کبھی یہ قومی مفاد ہم سے فوجی عدالتیں بنواتا ہے تو کبھی فوجی حکومتیں ، ا سی قومی مفاد نے کئی منتخب وزرائے اعظم سے ان کےاقتدار چھینا تو کسی سے ان کی زندگی ، کبھی یہ قومی مفاد پشتونوں سے ان کا خون مانگتا ہے تو کبھی یہ قومی مفاد بلوچوں کو لاپتہ کرتا ہے ، کبھی یہ قومی مفاد ہم سے جے آئی ٹی بنواتا ہے تو کبھی ایم کیو ایم ، کبھی یہ قومی مفاد بھارت کو پسندیدہ ریاست قرار دیتا ہے تو کبھی یہی قومی مفاد افغانستان کے ساتھ تجارتی روابط ختم کرادیتا ہے ۔ کہیں یہ قومی مفاد ریمنڈ ڈیوس کو ثبوت ہونے کے باوجود آزاد کراتا ہے تو کہیں اسی قومی وقار نے صحافتی لونڈیا کو سر بازار نچوا دیا ۔ ایک طرف قومی مفاد ایک سپر پاور کو اپنی سرزمین پہ کھلے عام کاروائیوں کی اجازت دیتا ہے تو دوسری طرف ایک غریب مسلم ملک کے مزدوروں اور مریضوں کے لیےسرحد بند کر دیتا ہے ۔ہم اس قومی مفاد کی خاطر اپنے لوگ تک امریکہ کو بیچ دیتے ہیں او ر پھر یہی قومی مفاد ہم سے مسلم ممالک کو سفراء تک کو اغیار کے حوالے کر دیتا ہے ۔

اگر قومی مفاد کے اس اصول کو قبول کر لیا جائے توپھر گزشتہ ستر سالوں میں پاکستانی عوام کے ساتھ کیے جانے والےسلوک کو نہ تو کہیں چیلینج کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کی مذمت کی جاسکتی ہے چاہے وہ سلوک مشرقی پاکستان کے عوام کے ساتھ کیا گیا یا بلوچستان ، اورصوبہ سرحد کے عوام کے ساتھ روا رکھا گیا ہو یا رکھا جا رہا ہو -

ستر سال ہونے کو آئے ہیں ہم ابھی تک سمجھ نہیں پائے کہ قومی مفاد ہے کیا ؟کون اس کا تعین کرتا ہے اور کس کو کرنا چاہیے ؟ تاریخ سے اندازہ ہوتا ہے کہ شائد قومی مفاد غلط پالیسیوں اور غلط فیصلوں پر پردہ ڈالنے کا نام ہے، وہ غلط فیصلے یا لیسیاں چاہے کسی نے بھی بنائی ہوں ۔ ہمارے ہاں حکومتیں بدلنے کے ساتھ قومی مفاد بھی بدل جاتے جبکہ باقی دنیا میں حکومت چاہے ادھر سے ادھر ہو جائے قومی مفاد ایک سا رہتا ۔کہتے ہیں وقت بڑا استا دہے مگر اہمارے ہاں الٹا قاعدہ ہے سات دہایاں گزرنے کو ہیں مگر ہمارے مقتدر حلقوں نے کچھ نہیں سیکھا اور نہ ہی سیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔

SR Khattak
About the Author: SR Khattak Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.