حافظ سعید صاحب کے جرائم

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

پاکستان کے نامور تعلیمی ادارے یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی میں پچیس سال علم ودانش کی کرنیں پھیلانے والے پروفیسر حافظ محمد سعید صاحب اگر یورپ کی کسی ریاست کے باشندے ہوتے تو یقینا انہیں علمی،قومی اور انسانی خدمات پر دنیا جہان کے انعامات اور ایک دو نہیں بلکہ بیسیوں عالمی ایوارڈ ز سے نوازا جاتا،شاید سچامسلمان اور پکا پاکستانی ہونا ہی انکاجرم ٹھہرا ہے کہ امریکہ ،بھارت اور اسرائیل سمیت دنیا بھرکے وہ ممالک جن کے اپنے ہاتھ کشمیر ،شام ،فلسطین،افغانستان اور برما کے لاکھوں انسانوں کے خون سے رنگے ہوئے انہیں دہشت گرد قرار دے رہے ہیں جبکہ وہ دعویٰ انسانی حقوق اور دنیامیں امن کے پرچار کا کرتے ہیں بہرحال کشمیر وشام اور افغانستان میں لگی آگ سے اب تو یہ بات چڑھتے سورج کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ یہ لوگ نام تو امن کا لیتے ہیں مگر دنیا بھر کا امن انہی کے ہاتھوں بربادہو رہا ہے ،خیر اس پر پھر کبھی لکھیں گے کہ امریکہ اور بھارت کے گٹھ جوڑ،اور اسلحہ فروخت کرکے زرمبادلہ کمانے کا لالچ کیسے دنیا کو جنگوں کی طرف دھکیل رہا ہے،تاہم اس وقت میر ا موضوع حافظ سعید صاحب کے وہ جرائم ہیں جسکی وجہ سے وہ دنیابھر کے میڈیا اور لوگوں کا موضوع بنے ہوئے ہیں اور انہیں بار بار قید و بند کی صعبتوں اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بلاشبہ ایک سچا اورپکا پاکستانی ہونا حافظ صاحب کا پہلا جرم ہے جی ہاں حافظ صاحب کا جرم ہے کہ انہوں نے ہزارواں نوجوانوں کی نظریہ پاکستان پر تربیت کی اورانہیں وطن عزیز کا وفادار اور باشعور شہری بنایا،حافظ صاحب کے تربیت یافتہ نوجوان اپنی صلاحیتیں پاکستان کے لئے وقف کر کے انسانیت کی خدمت اور وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں اپناکردار ادا کرہے ہیں،حافظ سعید صاحب کا جرم ہے کہ وہ علامہ محمد اقبال اور بانی پاکستان محمد علی جناح کے اسلامی فلاحی مملکت پاکستان کے خواب کوشرمندہ تعبیر کرنے کے لئے عملی طور پر کوشاں ہیں،حافظ صاحب بانی پاکستان محمدعلی جناح کی کشمیر پالیسی کو آگے بڑھا رہے ہیں اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی کھل کر مدد وحمایت کرتے ہیں جی ہاں اسی جرم کی پاداش میں محترم حافظ صاحب متعدد بار قید وبند کی صعوبتیں برداشت کر چکے ہیں،کشمیر کے لوگ حافظ صاحب کو اپنا محسن اور مسیحا سمجھتے ہیں،بھارتی فوج کی بندوقوں کے سامنے کشمیرکے نوجوان جہاں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہراتے ہیں اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں تو وہیں حافظ سعید صاحب کے حق میں بھی فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہیں،کشمیر کی مائیں اور بہنیں محترم حافظ صاحب کو محمد بن قاسم کے القابات سے پکارتی ہیں،حافظ صاحب کا چوتھا جرم وطن عزیز پاکستان کو عدم استحکام کرنے والی قوتوں کو بے نقاب کرنا اور انکی سازشوں کو ناکام بنانا ہے جی ہاں دشمن نے پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کے لئے فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی شیعہ سنی فسادات کو ہوا دی تو یہی حافظ صاحب تھے جنہوں نے ملک بھر میں اتحاد ویکجہتی کی فضاء قائم کی تمام مسالک کے لوگوں کو نظریہ پاکستان کلمہ طیبہ کے مشترک نقطہ پر اکٹھا کیا،دفاع پاکستان کونسل کے نام سے چالیس سے زائد مذہبی و سیاسی جماعتوں کاوسیع تر اتحاد قائم کیا ،پٹھان ،پنجابی،سندھی ،کشمیری ،بلوچی اور مہاجر کو لسانی اور صوبائی تعصب سے نکال کر صرف پاکستان کی شناخت سے روشناس کیا، ناراض بلوچوں کو خدمت اور محبت سے قومی دھارے میں شامل کیا،قارئین حافظ صاحب کے جرائم کی ایک لمبی فہرست ہے آخر میں حافظ صاحب کا ایک جرم " فلاح انسانیت" ہے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن جس کے بارے یقینا آپ کو خبریں سننے کوملی ہونگی کہ حکومت پاکستان نے فلاح انسانیت کی ڈسپینسریاں،ہسپتال ریسکیو پوائنٹس اور ایمبولینسز اپنی تحویل میں لے لیے ہیں،یہ وہی ایف آئی ایف ہے جس کے رضاکار ہر قدرتی آفت اور سانحہ میں سب سے پہلے پہنچ کر مصیبت زدہ لوگوں کو ریسکیو کرتے ہیں ،بھوکوں کو کھانا کھلاتے ہیں،پیاسوں کو پانی پلاتے ہیں ،تھرپارکر بلوچستان میں سینکڑوں پانی کے کنویں کھدوائے ہیں جن سے سینکڑوں ہندو خاندان بھی مستفید ہو رہے ہیں ،زلزلہ و سیلاب جیسی آفات میں لوگوں کو ریسکیو کرنا ، کھانا مہیا کرنا ،گھر تعمیر کر کے دینا ،علاج معالجہ کرنا حافظ صاحب اور انکی جماعت کا جرم ہے،جی یہ وہی ایف آئی ایف ہے کہ جب 2005 میں ملکی تاریخ کا ہولناک زلزلہ آیا تو اقوام متحدہ کا وفد امداد ی سامان لے کر پاکستان پہنچا تو اپنا سامان ایف آئی ایف کے نوجوانوں کو تھما کر واپس چلا گیا کیونکہ اس سے آگے جانا کسی کے بس کی بات نہیں تھی، آزاد کشمیر کے بلند وبالا پہاڑ وں میں مقیم لوگوں کو ریسکیو کرنے صرف حافظ صاحب کے جوان ہی اپنی جانوں پر کھیل کر جاسکتے تھے،ماڈرن ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کا قیام حافظ صاحب کا جرم ہے،لاہور کے جناح ،جنرل ،میو اور دیگر ہسپتالوں میں مریضوں اور انکے لواحقین کے لئے باوقار طریقے سے فری دستر خوان کا اہتمام کرنا حافظ صاحب کا جرم ہے،تھرپارکر اور بلوچستان کے بعد راولپنڈی اسلام آباد سمیت تمام شہروں میں پبلک مقامات پر مزدوروں اور نادار لوگوں کے لئے فری دستر خوان لگانا حافظ صاحب کا جرم ہے،ایک لاکھ سے زائد پاکستانی شہریوں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے فرسٹ ایڈاینڈ ریسکیوٹریننگ دینا حافظ صاحب کا جرم ہے،تھرپارکر کے تپتے صحرا کو سر سبز و شاداب بنانا حافظ صاحب کا جرم ہے،ریلیف کے نام پرپاکستان میں تحریب کاری اور بے حیائی کو فروغ دینے والی غیر ملکی این جی اوز کا راستہ روکنا حافظ سعید کا جرم ہے، حافظ سعید صاحب کا یہ جرم ہے کہ وہ پاکستان کے دشمنوں کے ان مذموم ایجنڈوں کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جسکے لئے دشمنان پاکستان نے بے پناہ سرمایہ خرچ کیا، پاکستان سے حقیقی معنوں میں محبت ،عدلیہ اور پاک فوج سمیت دیگر اداروں کا اخترام حافظ صاحب کا جرم ہے،دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنا حافظ صاحب کا جرم ہے ،یہ سب جرائم پاکستان کے دشمنوں کوبھلا کہاں برداشت تھے اسی لئے انہوں نے پاکستان کے حکمرانوں کو پریشرائز کر کے حافظ صاحب کو متعدد بار گرفتار کروایا ،پابندیاں لگائیں، مگرنظربندیوں گرفتاریوں کے بعد بھی حافظ صاحب ایک سے بڑھ کر ایک جرم کرتے ہیں ،پاکستان کے دشمن پابندیاں لگواتے ہیں گرفتار کرواتے ہیں تاکہ یہ آپس میں لڑیں ،حکمرانوں سے الجھیں ،پاکستان میں بد امنی کا ہمارا ایجنڈا پورا ہو مگر حافظ صاحب ہیں کہ پھر بھی جرم کرنے سے بعض نہیں آتے ،ایک نیا جرم کرتے ہیں اور کارکنان کو صبر اور برداشت کی تلقین کرتے ہیں،کسی ردعمل کا شکار نہ ہونے اور پر امن رہنے کی نصیحت کرتے ہیں، اور اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں پاکستان کا دفاع کرنا ہے ،پاکستان ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے،اسکی حفاظت کیلئے قید و بند کی صعوبتیں،فلاحی اداروں پر حکومتی قبضے کیا ہم سب کچھ قربان کرنے کیلئے تیار ہیں،لاکھوں کارکنان بھی سبحان اﷲ کیا کمال تیارکیئے ہیں صبر و استقامت کا پہاڑ ہیں۔اپنے امیر کی بات پر پوراپورا پہرہ دیتے ہیں، کبھی کوئی سڑک تک نہیں بلاک کی،کبھی کسی املاک کو نقصان پہنچانا تو دور کی بات کبھی درخت کا پتاتک نہیں توڑا اورہاں وہ لوگ کیوں درخت کا پتہ توڑیں گے جو خود گلشن کے باغباں ہوں ،محترم حافظ صاحب اپنے ان کارکنان کے دستے کو رسول اﷲ ﷺ کی جماعت قرار دیتے ہیں،آخر میں سلام پیش کرتاہوں پاکستان کی آزاد عدلیہ کو جنہوں نے کسی بھی دباؤمیں آنے کی بجائے ہمیشہ حافظ صاحب کے حق میں آزادانہ فیصلے دیے اور حافظ صاحب سرخرو ہوئے۔۔۔۔ہاں حافظ سعیدصاحب مجرم ہے ؟

Hanzla Naveed
About the Author: Hanzla Naveed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.