چند عام اور آسان طریقے جو کینسر سے بچائیں

ہر سال 4 فروری کو دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں اموات کا باعث بننے والے مرض کینسر کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی دن منایا جاتا ہے۔ 2018 میں کینسر کے عالمی دن کا مرکزی خیال ' ہم کرسکتے ہیں، میں کرسکتا ہوں' ہے، جس کے ذریعے لوگوں کو یہ پیغام دیا جائے گا انفرادی یا اجتماعی طور پر ہم مل کر عالمی سطح پر کینسر کے بڑھتے بوجھ کو کم کرسکتے ہیں۔ کینسر یا سرطان اب ماضی کی طرح لاعلاج مرض تو نہیں رہا مگر اس کا علاج بہت تکلیف دہ اور طویل ثابت ہوتا ہے جبکہ اس کے اثرات کے نتیجے میں بالوں سے محرومی، وزن میں کمی اور کئی دیگر سائیڈ ایفیکٹ کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ اس موذی مرض کے حوالے سے اکثر طبی تحقیقی رپورٹس سامنے آتی رہتی ہیں جن میں اس پر قابو پانے کے لیے مختلف طریقہ کار بتائے جاتے ہیں جو آسان اور نسبتاً صحت کے لیے کم مضر ہوتے ہیں۔ تاہم یہ بات جان لیں کہ کینسر راتوں رات آپ کے جسم کو نشانہ نہیں بناتا بلکہ اس کے لیے کافی عرصہ درکار ہوتا ہے تو اگر آپ اوائل عمر یا نوجوانی سے ہی سرطان کے خلاف مزاحمت کرنے والی غذاﺅں اور طرز زندگی کے دیگر امور کو اپنا لیں تو کینسر کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کرسکتے ہیں۔ تاہم کسی قسم کے خطرے کی صورت میں پہلی فرصت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا نہ بھولیں۔لہٰذا ڈان کی ایک رپورٹ سے اخذ کردہ درج ذیل میں چند ایسے ہی امور دیئے جارہے ہیں جن کو اپنی طرز زندگی کا حصہ بنا کر آپ کینسر جیسے مرض کا شکار ہونے سے خود کو کافی حد تک بچا سکتے ہیں۔


میٹھے مشروبات سے دوری
میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس وغیرہ نہ صرف موٹاپے اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتے ہیں بلکہ معدے یا اس سے متعلقہ دیگر عضو میں کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ امریکا کی مینی سوٹا یونیورسٹی کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق جو خواتین بڑی مقدار میں چینی سے بھرپور مشروبات کا استعمال کرتی ہیں ان میں درون رحمی یا رحم مادر کے کینسر کا خطرہ 87 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، جبکہ موٹاپے اور ذیابیطس جیسے عوارض الگ عذاب جان بن سکتے ہیں۔

image


زیادہ کھڑے ہونا، کم بیٹھنا
حالیہ طبی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اپنے دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں بڑی آنتوں اور معدے کے کینسر کا خطرہ جسمانی طور پر سرگرم افراد کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ایک الگ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ٹیلی ویژن کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں ان میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ 54 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اگر تو کھڑا ہونا مشکل لگتا ہے تو ہر گھنٹے میں کم از کم کچھ منٹ کے لیے ارگرد کی چہل قدمی کو ہی اپنالیں جو اس موذی مرض کا خطرہ کم کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے۔

image


لہسن کا استعمال
برصغیر کے ہر کھانے میں لگ بھگ عام استعمال کی جانے والی اس سبزی یا جڑی بوٹی میں ایلائیل سلفر نامی جز پایا جاتا ہے جو کینسر کے خلاف جسم کے اندر موجود قدرتی دفاعی نظام کو حرکت میں لاتا ہے، جس کے نتیجے میں کینسر کا باعث بننے والے کیمیکلز کو جسم سے خارج کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ کینسر کے خلیات کو قدرتی طریقے سے مرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق جو خواتین بڑی مقدار میں لہسن کو غذا کا حصہ بناتی ہیں ان میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

image


گوبھی گردوں کے لیے بہترین
جو لوگ گوبھی، بند گوبھی یا اسی قسم کی دیگر سبزیوں کا ہفتے میں ایک بار ضرور استعمال کرتے ہیں ان میں گردوں کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ایک یورپی تحقیق کے مطابق گوبھی اور اسی کی نسل کی دیگر سبزیاں گردوں کے افعال کو درست رکھ کر کینسر کا خطرہ کم کردیتی ہیں خاص طور پر ان افراد کے مقابلے میں تو بہت کم ہوتا ہے جو مہینے میں یا کئی کئی ماہ بعد اس کو اپنی غذا کا حصہ بناتے ہیں۔

image


دن میں کچھ دیر سورج کی روشنی میں گھومنا
ہمارے جسم میں وٹامن ڈی کی 90 فیصد مقدار سورج کی روشنی کے نتیجے میں آتی ہے اور اس میں غذا یا کسی سپلیمنٹ کا کمال نہیں ہوتا۔ وٹامن ڈی کی کمی خلیات کے درمیان رابطے کی صلاحیت کو گھٹا دیتا ہے جس کے نتیجے میں ان کے اکھٹے ہونے کا عمل رک جاتا ہے اور کینسر کے خلیات کو پھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی خلیات کے مناسب رابطے اور دوبارہ پیدا ہونے کے عمل کو بھی روکتا ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد میں بریسٹ، آنتوں، مثانے، مادر رحم اور معدے کے کینسر کا خطرہ بہت ہوتا ہے جبکہ ہڈیوں کی کمزوری، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر بھی آپ کو شکار کرسکتا ہے۔ مگر سورج کی روشنی میں بہت زیادہ رہنا جلد کے کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

image


سبز چائے
متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں سبز چائے اور کینسر کے درمیان تعلق کو واضح کیا گیا ہے۔ سبز چائے کا استعمال معمول بنالینے سے بریسٹ، مادر رحم، آنتوں، مثانے اور پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ کچھ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز چائے میں پائے جانے والے کیمیکلز درحقیقت چند طاقتور انسدادِ کینسر اجزاء میں سے ایک ہوتے ہیں جس کی وجہ ان میں بڑی تعداد میں اینٹی آکسائیڈنٹس کا پایا جانا ہے۔

image

مچھلی کا استعمال
جو خواتین ہفتے میں تین بار مچھلی کا استعمال کرتی ہیں ان میں آنتوں کے کینسر کا باعث بن جانے والے خلیات کی نشوونما کا خطرہ بھی 33 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ مچھلی خاص طور پر سالمون اومیگا تھیر فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ کینسر کے خلاف جنگ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک آسٹریلین تحقیق کے مطابق جو لوگ ہفتے میں مچھلی کے 4 یا اس سے زائد ٹکڑے کھاتے ہیں ان میں خون کے سرطان کی مختلف اقسام کا امکان کم ہوتا ہے۔ اسی طرح مچھلی کے استعمال سے خواتین میں مادر رحم کے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

image

اپنے بیڈروم میں تاریکی رکھنا
کئی طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رات کو روشنی میں رہنے سے خواتین میں مادر رحم اور بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ درحقیقت روشنی جسم میں میلاٹونین کی نارمل مقدار کی پیداوار کو کم کردیتی ہے جو ایسا دماغی کیمیکل ہوتا ہے جو نیند کے چکر کو کنٹرول کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں کینسر کے خلیات سے بھرپور ایسٹروجن کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطاق ایسی خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جو میلاٹونین کی بلند مقدار کے دوران سونا پسند نہیں کرتیں۔

image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

According to a new research report by the American Institute for Cancer Research and the World Cancer Research Fund it has been stated that about a third of some of the most common forms of cancer could be prevented through early diagnosis and treatment and 30% to 40% of cancer cases could be prevented. Many cases of cancer could be prevented if more people started eating a varied and healthy diet, started a regimen of physical activity, limited alcohol intake, and maintained a healthy weight.