دنیا کا سرد ترین گاؤں٬ درجہ حرارت ریکارڈ کرنا مشکل

روس کے گاؤں Oymyakon کو اس وقت دنیا کا سب سے سرد ترین گاؤں ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور یہ ایسا گاؤں ہے جہاں مستقل طور پر آبادی پائی جاتی ہے- اس گاؤں کا درجہ حرارت جان کر کے آپ کو سردی لگنے لگے گی-

جی ہاں جنوری میں اس گاؤں کا درجہ حرارت اوسطاً منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے-
 

image


اس گاؤں کی خون جما دینے والی سردی میں انسانی پلکیں تک منجمد ہوجاتی ہیں- نئے الیکٹرونک تھرمامیٹر کی مدد سے یہاں کا درجہ حرارت منفی 62 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا جاچکا ہے تاہم اس درجہ حرارت کو ریکارڈ کرتے ہوئے خود تھرمامیٹر بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا-

سرکاری سطح پر اس گاؤں کا درجہ حرارت منفی 59 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گاؤں کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 67 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کر چکے ہیں-
 

image


اس سرد ترین گاؤں کا یہ ریکارڈ شکن درجہ حرارت 1933 میں ریکارڈ کیا گیا تھا- گزشتہ سال ایک ڈیجیٹل تھرمامیٹر کے ذریعے ایک بار منفی 62 ڈگری سینٹی گریڈ بھی ریکارڈ کیا گیا اور یہ اتنی شدت کی سردی تھی کہ میٹر بھی ٹوٹ گیا-
 

image

اس گاؤں میں 500 افراد رہائش پذیر ہیں اور ان افراد کو کئی قسم کے مسائل کا سامنا ہے- جیسے کہ سرد ترین موسم میں سیاہی کا جم جانا یا پھر بیٹریوں کا اپنی طاقت وغیرہ کھو دینا-
YOU MAY ALSO LIKE:

Welcome to the coldest village on earth where the average temperature in January is -50C and inhabitant's eye lashes freeze solid mere moments after stepping outside. The remote Siberian village of Oymyakon is the coldest permanently inhabited settlement in the world.