ہاں میں زینب ہوں

قصور میں حیوانیت کی حدیں پارکرنے والاسنسنی خیز،دل کورلا دینے والا سانحہ ہوا ہے۔7سال کی معصوم بچی کے ساتھ ریپ کیاگیااوربعدمیں اس کا قتل کردیاگیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، بچی کو5جنور ی کو ٹیوشن جانے کے دوران اغواکرلیاگیاتھا۔حادثہ کے چاردن بعدبچی کی لاش کشمیرچوک پرکوڑے کے ڈھیرپرملی۔واقعہ کی اطلاع جیسے مقامی لوگوں کوملی ان کا دل پھٹ گیا۔قصورمیں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا اس سے پہلے بھی یہاں پر ایسے درجنوں سانحے ہوچکے ہیں لیکن حکومت وقت کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کرسکی،قصورمیں آٹھ سالہ بچی کی آبروریزی اور پھر قتل کے بعد لوگوں نے پولیس کے خلاف پرتشدد مظاہرہ کیا۔ جس پر پولیس نے مظاہرین پر سیدھی گولیاں چلائیں ،پولیس کے ساتھ تصادم میں دو افراد جان سے گئے ،مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، قصور ضلع میں رہنے والی زینب کا اغوا گزشتہ ہفتہ اس کے گھر کے باہر سے ہوا تھا۔ منگل کو اس کی لاش کچرے میں پڑی ملی۔ مقامی پولیس نے بتایا کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اشارہ کرتی ہے کہ عصمت دری کے بعد بچی کا گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے۔ بچی اپنے رشتہ دار کے یہاں رہ رہی تھی، کیونکہ اس کے والدین عمرہ کے لئے سعودی عرب گئے ہوئے تھے۔پاکستان میں بڑے بڑے سانحے ہوئے ہیں ، ایک ہی جھٹکے میں کئی درجن لوگوں کاشہیدہوجاناغیرمعمولی بات نہیں ہے۔کون مارتاہے، کیوں مارتاہے اس سوال کاجواب بھی نہیں ملتا‘‘۔ ’’کسی نے ٹھیک ہی کہا…جنازہ جتناچھوٹاہوتاہے،اتناہی بھاری ہوتاہے،ایساہی ننھاجنازہ قصورکی سڑکوں پررکھاہواتھا، اورپوراپاکستان اس کے بوجھ تلے دباہواہے۔‘‘ ’’عجیب کہانی ہے اس مظلوم اورلاچاربچی کی…ادھرماں باپ حرم میں بیٹھے زندگی کی دعاکررہے تھے،ادھر قصورمیں کوئی درندہ اسی زینب کی زندگی کی ڈورکاٹ رہاتھا..ادھرماں باپ اپنی لاڈلی زینب کیلئے کھلونے خریدرہے تھے ..ادھرکوئی وحشی عین اسی وقت اس کی لاش کوکچرے میں پھینک رہاتھا۔ ادھروہ ایک ایک لمحہ یہ سوچ کرگزاررہے تھے کہ کب اپنی معصوم کوپھرسے سینے سے لگائیں گے اوراس کے گالوں کو چومیں گے …ادھرکوئی خبیث ہمیشہ کیلئے ان کوان کی بیٹی سے دورکررہاتھا‘‘ یہ صرف ایک معصوم بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل نہیں ہے بلکہ پورے معاشرے کا قتل ہے…معصوم زینب کا نہیں انسانیت کا جنازہ اٹھاہے آج۔حکومت وقت ایسے واقعات کے سدباب کے لئے کیوں عملی اقدامات سے گریزاں ہے،پاکستان کی خواتین بے بس نہیں ،لاچار نہیں ،وہ اپنی حفاظت خودکرنا جانتی ہیں،خواتین کو ہی ہمیشہ کیوں اپنے گھناؤنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے،کبھی خواتین سے شادی کرکے ان کو اپنی لونڈی سمجھا جاتا ہے تو کبھی ان کے ساتھ ظلم وتشددکے پہاڑتوڑے جاتے ہیں،یہ سب کیوں آخرکب تک ایسا ہوتا رہے گا ،اب ہم خواتین خاموش بیٹھنے والی نہیں اپنے حقوق کے لئے ہم ہر جگہ ہرفورم پر جائیں گی ، دنیا میں طاقت کے دو سرچشمے ہیں۔ اقتدار اور معاشیات۔۔۔افسوس کی بات یہ ہے کہ عورت ان دونوں سے محروم ہے۔یہ دیکھا گیا ہے کہ ہمیشہ وسائل سے محروم اور کمزور طبقات کا استحصال ہوا ہے۔ اگر عورتیں واقعی برابری چاہتی ہیں۔ اپنی زندگی پورے حق سے بتانا چاہتی ہیں۔ انسانی معراج کے زینے طے کرنا چاہتی ہیں تو انہیں مظلومیت کے سب لبادے اتار کر عملی میدان میں خود کو مضبوط بنانا پڑے گا۔ اپنی ذہنی صلاحیتیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ خود کو علم و دانش سے آراستہ کرنا ہو گا۔ سیاسی و معاشی میدان کی سرگرم کھلاڑی بننا ہو گا۔ جب تک عورت خود کو معاشی طور پر مضبوط نہیں کرتی وہ اپنے جنسی و جسمانی استحصال کا سد باب نہیں کر سکتی۔خواتین کم عقل ہیں اور نہ کم فہم۔ انہیں گمراہ کیا گیا ہے۔ آپ کو دبانے کے لیے آپ کی مصنوعی کم فہمی اورجسمانی کمزوری کے حق میں دلائل گھڑے گئے ہیں۔ اس مشینی دور میں جسمانی مشقت اب کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ لہٰذا اب وقت ہے کہ عورتیں درست سمت میں سفر شروع کریں۔ یہ دنیا عورتوں کی بھی اتنی ہی ہے جتنی مردوں کی ہے۔ تمام زمینی وسائل پر عورتوں کا برابر کا حق ہے۔ عورتوں کو خود آگے بڑھ کر یہ حق حاصل کرنا ہو گا..اپنی ذات کے زنگ کھرچنے ہوں گے.دوسری صورت میں شمع محفل بنی رہنے اور ہر طرح کا ظلم سہنے کے لیے تیار رہیے.. جو بھی کرنا ہے عورتوں نے خود کرنا ہے۔

Shazia Ubaid
About the Author: Shazia Ubaid Read More Articles by Shazia Ubaid: 51 Articles with 42308 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.