آئی ایس آئی کی ان کہی کامیابیاں

پاکستان کی پہلی دفاعی لائن آئی ایس آئی گزشتہ کئی سالوں سے اپنی اہلیت، کارکردگی، پیشہ وارانہ امور، مہارت اور طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے کے اعتبار سے دنیا بھر میں نمبر ون کی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بھارت اسرائیل امریکہ سمیت افغانستان کی این ڈی ایس کی پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سازشوں کو ناکام اُن کے نیٹ ورکس، حمایتیوں، مالی معاونین اور سہولت کاروں کو تباہ کررہی ہے۔ یہ سارا عمل آپریشن رد الفساد کی شکل میں جاری و ساری ہے۔ جس کے تحت انٹیلی جنس بنیادوں پر ملک بھر میں آپریشن کامیابی سے جاری ہیں۔ تاہم آئی ایس آئی کے خلاف بیرون ملک اور اندرون ملک سازشیں اور پراپیگنڈہ جاری ہے۔ اس سارے پراپیگنڈے کے پیچھے بھارت، افغانستان اور امریکہ کی معاونت سے کام کررہا ہے۔ اندرون ملک میڈیا مختلف ایکٹیوٹس، سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں اور سب نیشنلسٹ کی آوازوں کو اچھالتا رہتا ہے۔ بھارتی انٹیلی جنس ’’را‘‘ افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس کے ساتھ مل کر پاکستان میں بلوچ سب نیشنلسٹ کے ذریعے تخریب کاری کرتی ہے اور اس مقصد کے لئے داعش کے مذہبی طور پر گمراہ دہشت گردوں کو بھی استعمال کرتی ہے۔ افغان سرزمین کا استعمال کرکے پاکستان پر حملوں کے ثبوت افغان اور امریکی حکام کو دیئے جاچکے ہیں۔ انٹیلی جنس کے تمام محاذوں پر دہشت گردی، تخریب کاری کی تمام کارروائیوں کو آئی ایس آئی کامیابی سے نبٹ رہی ہے۔ یہ آئی ایس آئی ہی ہے جس کی کارکردگی کی وجہ سے دہشت گردی کی سینکڑوں کارروائیاں اور منصوبے ناکام بنائے جا چکے ہیں۔ تاہم کوئی اِکا دُکا دھماکہ یا واقعہ ہو جاتا ہے تو فوراً آئی ایس آئی کی تمام تر کامیابیوں سے آنکھیں چرا کر اس کی کارکردگی پر سوالیہ نشانات اٹھائے جاتے ہیں۔ دنیا کی تمام بڑی اور پاکستان دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سازشوں، منصوبوں اور تخریب کاریوں کو آئی ایس آئی اکیلے نبٹ رہی ہے۔ حقیقت میں اس کی کارکردگی کم وسائل ہونے کے باوجود معجزیاتی ہے۔ آئی ایس آئی یہ سب کچھ پاکستان کے لئے کررہی ہے اور کرتی رہے گی۔ آئی ایس آئی کی موجودگی میں پاکستان دشمن کوئی بڑی کامیابی آج تک حاصل نہیں کرسکے۔ لیکن اسی آئی ایس آئی کی کارکردگی کی وجہ سے یہ پاکستان دشمنوں کی آنکھوں کا کانٹا بنی ہوئی ہے لیکن ہمارے دشمنوں کو اچھی طرح معلوم ہونا چاہئے کہ پاکستانی قوم متحدہ اور متفقہ طور پر افواج پاکستان، آئی ایس آئی اور دیگر سکیورٹی خطرات سے نبردآزما اداروں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے اوپر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔ دنیا بھر کے خفیہ اداروں کے بارے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2017ء میں بھی پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو کارکردگی، پیشہ وارانہ مہارت اور پلاننگ و قابلیت کی لحاظ سے دنیا کا نمبر ون خفیہ ادارہ قرار دیا گیا ہے۔ دنیا کی دس بہترین ایجنسیوں کی تازہ ترین فہرست ایک غیر ملکی جریدے نے شائع کی جس کے مطابق آئی ایس آئی پہلے نمبر پر جبکہ امریکن سی آئی اے دوسرے پر، برطانیہ کی ایم آئی سکس تیسرے پر، روسی ایف ایس بی چوتھے نمبر پر، جرمنی کی بی این ڈی پانچویں نمبر پر، انڈیا ’’را‘‘ چھٹے، فرانس کی ڈی جی ایس ای ساتویں، آسٹریلیا کی اے ایس آئی ایس آٹھویں جبکہ چین کی ایم آئی ایس ایس نویں اور بدنام زنامہ اسرائیلی موساد دسویں نمبر پر رہیں۔ اس سے قبل بھی گزشتہ دس سالوں سے خفیہ اداروں کی کارکردگی، اہلیت، قابلیت، پیشہ وارانہ مہارت پر شائع شدہ رپورٹس میں آئی ایس آئی کو بہترین ایجنسی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ آئی ایس آئی دنیا کی کامیاب ترین خفیہ ایجنسی ہے اور جہاں پاکستان کا نام لیا جاتا ہے وہاں آئی ایس آئی کا نام ضرور آتا ہے۔ یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ آئی ایس آئی کی کامیابیوں اور کارناموں کی کہانیاں ان گنت ہیں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں کہ آج جس انٹیلی جنس ادارے کو پاکستان کی آنکھ اور کان قرار دیا جاتا ہے اور پاکستان اور اسلام کے دشمن اس سے خطرہ محسوس کرتے ہیں اس کا قیام 1948ء میں اس وقت کے ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹر شاہد حامد اور ڈیفنس سیکرٹری میجر جنرل(ر) سکندر مرزا کی ہدایت پررکھا گیا۔ کسی بھی ملک کے قومی انٹیلی جنس ادارے کا کام دشمن کی چالوں، خفیہ سازشوں اور ملک کو درپیش خطرات کو قبل از وقت بے نقاب کرکے ملک کا بلواسطہ طور پر تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ آئی ایس آئی نے یہ کردار خوب نبھائے ہیں۔ ملک کو درپیش خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی، دہشت گردی، شدت پسندی کی لہر ہو یا کراچی میں دشمن کی سازشیں قبائلی اور شمالی علاقوں میں غیر ملکی گٹھ جوڑ یا سقوط ڈھاکہ میں دولخت ملک کی منتشر قوم کو سنبھالا دینے کا مسئلہ، افغان جنگ کے دو طویل ترین ادوار ہوں یا دشمن کی دیگر سازشیں سب معاملات میں آئی ایس آئی کی کارکردگی بے مثل اور بے مثال رہی ہے۔ پاکستان اور اسلام کے خلاف کام کرنے والے دنیا بھر کے خفیہ اداروں کے خلاف آئی ایس آئی سیسہ پلائی دیوار ہے۔ بے پناہ وسائل کے باوجود ترقی یافتہ اور خود کو جنگوں کے پہلوان سمجھنے والے ممالک کی ایجنسیاں بے پناہ وسائل ہونے کے باوجود آج تک آئی ایس آئی پر اپنی سبقت ثابت نہیں کرسکیں۔ حالانکہ ان تمام ممالک سے ہر ایک کا دفاعی بجٹ پاکستان کے درجنوں سالوں کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ ہے اور ان کے خفیہ اداروں کی مراعات پاکستانی اہلکاروں کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ ہیں۔ امریکہ، اسرائیل، روس، فرانس، برطانیہ، انڈیا و دیگر کے پاس جاسوسی کے لئے سیٹلائٹ نظام موجود ہے جو کہ ہزاروں میل دور سے سمندروں کی تہہ تک نظر رکھ سکتا ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے مقابلے میں یہ ممالک بہت آگے ہیں دنیا بھر کے موبائل فونز انٹرنیٹ، کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے مقابلے میں یہ ممالک بہت آگے ہیں۔ دنیا بھر کے موبائل فونز انٹرنیٹ، کمپیوٹر اور کمیونیکیشن کے پروگرام پوری طرح ان کی مٹھی میں ہیں۔ اس کے باوجود ہماری آئی ایس آئی قابلیت، اہلیت، کارکردگی، پلاننگ بلکہ ہر شعبہ میں پیشہ وارانہ مہارات میں دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ اور صرف آئی ایس آئی اور پاک فوج ہی ہیں جن کی وجہ سے آج اس ملک کا وجود سلامت ہے۔ ہر محب وطن پاکستانی اپنی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور پاک فوج پر فخر محسوس کرتا ہے اور دل و جان سے ان اداروں کی قدر کرتا ہے اور ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ان اداروں کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہے۔

بھارت بھارتی میڈیا میں آئی ایس آئی کے خلاف پراپیگنڈے کے لئے مختلف کہانیاں شائع کیے جا رہا ہے ۔یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ بھارتی ’’را‘‘ اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کچھ افراد کو پاکستان کے لئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے مشتبہ جاسوسوں کو بھارتی میڈیا میں رپورٹ کرنے کا مقصد پاکستان مخالف پراپیگنڈا اور لوگوں کو اس طرح کی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے روکنا ہے۔ مثلاً پراپیگنڈا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ آئی ایس آئی کے لئے مبینہ طور پر کام کرنے والے تین افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے جن کے نام گلشن کمار سائیں، شیام بابو اور سندرامیشرا چھ فروری 2016ء کو بھارتی پرنٹ میڈیا میں خبر شائع کی گئی کہ آئی ایس آئی کے دو ایجنٹوں کو بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے گرفتار کرلیا ہے جن کے نام صادق خان اور باریام خان بتائے جاتے ہیں۔ 10فروری 2016ء کو بھارتی پرنٹ میڈیا میں خبریں شائع کی گئیں کہ مدیا پردیش میں انسداد دہشت گردی سکواڈ نے 11افراد کو گرفتار کیا ہے جو کہ پاکستان سے چلائے جانے والے ایک جاسوسی ریکٹ کا حصہ تھے جو کہ پاکستان کے لئے حساس نوعیت کی معلومات جمع کرتے تھے۔ مندرجہ بالا چند مثالیں ہیں اُن بہت ساری مثالوں میں جن کو بھارتی میڈیا کو پراپیگنڈا ہتھیار کے طور پر استعمال ہوئے ’’را‘‘ پاکستان کو بدنام کرنے اور بھارتی عوام کے دلوں میں آئی ایس آئی کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ حالانکہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے۔ لیکن بھارت کی طرف سے بغیر ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے آئی ایس آئی کے خلاف پراپیگنڈا صورتحال کو ابتر اور امن کی کوششوں کو ثبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ بھارتی حکومت اور میڈیا کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی پراپیگنڈے کا مقصد چین اور پاکستان کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش ہے۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ’’را‘‘ بھارتی حکومت بڑھ چڑھ کر پاکستان دشمنی کے یک نکاتی ایجنڈے کو مسلسل آگے بڑھا رہی ہے یاد رہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی بدمعاش ’’را‘‘ کا اپنی حکومت پر اتنا زیادہ اثرورسوخ ہے کہ آگرہ مذاکرات کے موقع پر اس وقت کے صدر پاکستان پرویز مشرف اور بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے درمیان سب کچھ طے ہو گیا اور معاہدے کی دستاویز رسمی دستخطوں کی تقریب کے لئے کرسیاں لگا دی گئیں مگر ’’را‘‘ کی درِ پردہ مداخلت اور دباؤ کے نتیجے میں معاہدے کی تقریب اور معاہدہ سب کچھ ختم کردیا گیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ افغانستان میں جلال آباد کے بھارتی قونصل خانے کو بند کرنے کا خود امریکہ کہہ چکا ہے کیونکہ امریکہ کی مرضی اور شہ پر ہی بھارت نے افغانستان میں جاسوسی کا جال اور دہشت گردی کے تربیتی کیمپ قائم کئے ہیں مگر پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے جلال آباد سمیت افغانستان سے پاکستان میں کی جانے والی بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کے ثبوت خود امریکیوں کو فراہم کئے جاچکے ہیں اس لئے بادل نخواستہ امریکہ نے کوئی چارہ نہ چلنے پر بھارت کو جلال آباد کا قونصل خانے کے نام پر ’’را‘‘ دہشت گردی مرکز بند کرنے کو کہا ہے۔ جہاں سے بلوچستان میں تخریب کاری اور بی ایل اے ، بی آر اے کو اسلحہ اور سرمایہ کی فراہمی کی جاتی ہے۔ ’’را‘‘ موساد اور سی آئی اے‘‘ کی شیطانی تکون اور پاکستان دشمن منصوبوں کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ آئی ایس آئی اور پاک فوج کے خلاف بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈہ جس کے پیچھے ’’را‘‘ کا میڈیا سیل ہوتا ہے جاری و ساری ہے۔

Raja Majid Javed Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Bhatti: 57 Articles with 39144 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.