اب کے بہار (امر بیل)

خاموش سی شام،،،بنا کسی کو پکارے خود کو رات کی سیاہی کی آغوش
میں دینے لگی تھی،،،
موسم عجیب تھا،،،ہر سو خاموشی،،،نہ سرد نہ گرم بس ایسے جیسے کسی
ماں کی گود اجڑی ہو،،،رات اپنے بال کھولے خاموشی سے سسک سسک
کر،،،ہر شے کو خود میں لپیٹ رہی تھی،،،

گرمی تو نہ تھی،،،مگر موسم میں اک کھردرا پن سا تھا،،،جیسے کوئی بہت
بڑا عالم ،،جاہلوں کی محفل سے اٹھ کے جانا چاہتا ہو،،اسے اپنے علم کے
بہہ جانے کا ڈر ہو،،،

وہ اپنے مہندی لگے ہاتھوں کو یوں تک رہی تھی،،جیسے اس میں مہندی
نہیں،،،بلکہ خون کا رنگ ہو،،،
وہ سہاگن تو تھی،،،مگر موسم کی طرح وہ بھی بنجر سی تھی،،،اس کے سر
کا سائیں بے نام و نشان نہیں مرنا چاہتا تھا،،،اسے کوئی نام لیوا چاہیے تھا،،
کوئی لڑکا نہ سہی،،،لڑکی ہی ،،،جو اس کو بابا بول سکے،،،،
لوگ ان کے چہرے کی طرف بھی اشارہ کرتے تو انہیں لگتا،،،جیسے وہ
ان کی خالی گود کی طرف اشارہ کررہے ہوں،،،

یہ عجب چمن ہے
نہ ہی کوئی گل ہے،نہ ہی گل نواز

شادی کے بعد کئی سردیاں گرمیاں گزر گئی تھیں،،مگر ان کے گھر بہار نہیں
آئی تھی،،،وہ کوئی دوسری بیل گھر لانا چاہتا تھا،،،جس میں پھل لگ سکے،،،
وہ کتنی چاہ سے گھر والوں کو ناراض کرکے اسے بیاہ کر لایا تھااتنی مصیبتوں
کے بعد،،،پریشانیوں کے صلے میں اس نے اک پھول بھی نہیں دیا،،،،بس،،،،،!
امر بیل کی طرح،،،خشک،،،بنجر،،جیسے کسی کتاب میں اک لفظ بھی نہ ہو
سب مٹ سے گئے ہوں،،،

وہ مالکن سے باندی بننے جارہی تھی،،اسے حکم مل گیا تھا،،،اسے کچھ ماہ
کے لیے اپنے گھر جانا تھا،،،اس کے گھر کو اس کا قید خانہ بنا دیا گیا تھا،،،!
اسے بنا کسی جرم کے سزا سنا دی گئی تھی،،،کیونکہ وہ بنجر امر بیل تھی،،،،!
ہسپٹل کی آخری سیڑھی چڑھ کے وہ شہر کی بہترین لیڈی ڈاکٹر کے کمرے
میں مایوسی سے اندر داخل ہوئی،،،

آج بھی وہی منحوس خبر میڈیکل ٹرم میں لکھی ملے گی،،،اور لیڈی ڈاکٹر
اسے رحم سے دیکھ کر بے رحم خبر سنائے گی،،‘‘سوری مسز،،،آپ ماں نہیں
بن سکتیں،،،کیونکہ آپ اک پھل دینے والا پودا ہی نہیں ہو‘‘،،،
ڈاکٹر کی بات سن کر اسے نئی دلہن کے لیے شاپنگ کرنی تھی،،سوری مسز
آپ ماں نہیں بن سکتیں،،،میڈیکل رپورٹ ہاتھ میں دیتے ہوئے ڈاکٹر نے
کہا،،،کیونکہ،،،،اس نے ڈاکٹر کی طرف دیکھا ہی نہیں،،،،

پیچھے دروازہ کھلا،،اس کے سر کا سائیں اسے اس کی ماں کے گھر چھوڑنے
کے لیے آگیاتھا،،،اس کی محبت کب کی رخصت ہو چکی تھی،،،
ڈاکٹر نے جملہ مکمل کیا،،،آپ کے ہسبینڈ کے سپرم میں باپ بننے کے
ہارمونز ہی نہیں،،،،وہ بنجر درخت ہے،،،
اس کے سائیں کے ہاتھ سے سب کچھ گر گیا،،،اس نے حیرت سے ڈاکٹر
کو دیکھا،،،سائیں کو سہارا دیا،،،
چلو یہ ڈاکٹر ہے،،،خدا نہیں،،سائیں کی مردہ سی آوازآئی،،،کہاں چلنا ہے؟
ہم اپنے گھر جائیں گے،،،جہاں میرا سائیں،،،وہاں ہی میں،،،آخری سانس
تک،،،سائیں کی آنکھیں نم ہو گئیں۔۔۔۔۔۔۔
Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1194701 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.