ماھی بے آب(٤٠)

رات کا آخری پہر تھا،، اسے بے چینی ہونی لگی،،جیسے کوئی اس کا دل مٹھی
میں لے کر بھینچ رہا ہو،،،
نیند کی حالت میں ہی احتجاجاَ اسے نے اپنے سر کو ادھر اُدھر پٹخا،،پر سختی
کا احساس بڑھتا گیا،،،خوف سے یکدم اس کی آنکھ کھل گئی،،،

دو بجے کے قریب ٹائم تھا،،باسط نے دونوں ہاتھوں سے سر تھام لیا،،اسے سخت
گھٹن ہو رہی تھی،،،وہ خود کو پرسکون کرنے لگا،،پر گھٹن مزید بڑھ رہی تھی
وہ بیڈ سے اٹھا اور ٹہلنے لگا،،،
بے چینی اس کے پورے وجود سے عیاں تھی،،،
دفعتاَ بیڈ پر پڑا فون بجنے لگا،،،اس نے لپک کر فون اٹھایا،،،جیسے اسے اسی
کال کا انتظار ہو،،،

دوسری طرف اس کا چھوٹا بھائی تھا،،،باسط،،،بھائی،،،امی،،،
باسط یک دم ساکت ہوگیا،،،بتاؤ،،،کیا ہوا امی کو،،دوسری طرف اس کا بھائی
روئے جارہا تھا،،،
بتاتے کیوں نہیں،،،باسط چلایا،،،وہ،،،بھائی،،،امی چھوڑ گئی ہیں ہمیں،،،وہ
بس اتنا ہی سن سکا،،،
آواز سن کر شفیق اس کے کمرے میں آیا،،،دیکھا،،،باسط ٹھنڈے فرش پر
بیٹھا ہوا تھا،،،

باسط،،،شفیق کی آواز پر بھی وہ بے حس و حرکت بیٹھا رہا،،،بس ذرا سے لب
ہلے،،،رات کی سیاہی اپنے ساتھ انہونی کیوں لاتی ہے،،،،
شفیق نے اسے سہارا دے کر اٹھایا،،،اس کا چہرہ آنسوؤں سے بھیگا ہوا
تھا،،،
شفیق مجھے ابھی پاکستان جانا ہے،،،اپنی ماں کے پاس،،،وہ ناراض ہیں
میں منا لوں گا انہیں،،،دیکھ لینا،،،،
شفیق نے سیٹ کروائی اور اسے ائیر پورٹ چھوڑ آیا،،،باسط کی حالت نے اسے
غمزدہ کردیا تھا،،،

اب آجاؤ باسط،،،بہت کما لیا،،،بہت سال رہ لیے مل جاؤ اک بار،،،ہمیشہ
وہ کہتی ،،،وہ جواباَ خاموش رہتا ،،،یا ٹال دیتا،،،
اچھا ٹھیک ہے مجھ سے ناراضگی ہے نا،،،میں چلی جاؤں گی،،،پھر تو
آجاؤ گے،،،،
جب تو چھوٹا تھا،،،ہر اک کی شکایت مجھ سے لگاتا تھا،،،مجھ سے بہت
شکوے شکایتیں ہیں نا تمہیں،،،اب چپ ہی لگالی تم نے،،،

اک بار اور کوشش کرکے تو دیکھ لیتیں امی ،،،میں مان ہی جاتا شاید اس
بار،،،جس نے مجھے جنم دیا،،،کب تک روٹھتا اس نے،،،
جہاز کا سفر سوچوں میں ہی طے ہو گیا،،،مگر سوچ کا سلسلہ ختم ہونے
میں نہیں آرہا تھا،،،
اس کے بھائی اس کے انتظار میں کھڑے تھے،،،جسے اس کے آنے کی
سب سے ذیادہ حسرت تھی،،،وہی نہیں تھی،،،
اس کا چھوٹا بھائی مسلسل اس کے ساتھ لگا رو رہا تھا،،،باسط،،،چلو آخری
بار سہارا دے دو امی کو،،،اس کے بڑے بھائی نے کہا،،،،
اس نے روتے ہوئے نفی میں گردن ہلائی،،،اتنی ہمت نہیں بھائی،،،آنسو
لگاتار اس کے چہرے کو بھیگو رہے تھے،،،(جاری ہے)
 

Mini
About the Author: Mini Read More Articles by Mini: 57 Articles with 48754 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.