محبت کے سوداگر

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

غصے میں انسان اپنے پیاروں کی محبت تک بھول جاتا ہے اور پھر چاہے بندے کے سامنے اس کا دشمن ہو یا کوئی عزیز از جان اپنا ہی کیوں نہ ہو، وہ فوراً سے ٹھیک نہیں ہو پاتا! جب تک بندہ غصے میں رہتا ہے، تب تک وہ محبت "لینے اور دینے" دونوں کا ہی متحمل نہیں ہو پاتا۔ ایک ہم انسان ہیں، جو لوگوں کی محبت، ان کی توجہ اور ان کی نظروں میں اہمیت پانے کے لیے خوار ہو رہے ہیں اور ایک طرف اللہ ہے، جو اوائل ہی سے اپنے بندوں سے بےحد محبت کرتا ہے۔ بعض دفعہ ہم اختتام میں بھی کچھ لوگوں کا پیار نہیں پا پاتے اور اس کے برعکس، اللہ ابتداء ہی سے ہمارے ساتھ ہوتا ہے!! ہم لوگوں کی دوری تو بہت جلدی محسوس کر لیتے ہیں لیکن "اللہ کا ساتھ" محسوس کرنے میں بڑی دیر لگا دیتے ہیں اور وہ ساتھ جو بن مانگے ہمیں میسر رہتا ہے، ہم پھر اس کی ناقدری بھی بہت کرتے ہیں!!

ایک ہم ہیں جن کا غصہ اپنی ہی محبتوں پر غالب آ جاتا ہے اور ایک اللہ ہے جس کی رحمت بھی اس کے غضب پر حاوی رہتی ہے!

اللہ ہم سے جتنا مرضی خفا ہو، ہم پر چاہے لاکھ غصہ ہو، ہم ایک بار بھی جب اسے پکارتے ہیں نا تو وہ فوراً ہماری پکار سنتا ہے، ہمیں تنہا نہیں چھوڑتا، ہم سے منھ نہیں موڑتا، ہمیں دھتکارتا نہیں ہے، وہ ہمارے پلٹنے کی قدر کرتا ہے اور ہمیں ہمارے ماضی کا اور ہماری غلطیوں کا طعنہ نہیں دیتا!! بےشک اس کا غصہ بھی اس کی رحمت پر حاوی نہیں ہوتا!! اور اللہ اتنی محبت کرتا ہے ہم سے! ایک طرف وہ ہے اور ایک طرف لوگ ہیں، جو ذرا سی تلخی پر برسوں کے شیریں تعلق توڑ دیتے ہیں، ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔

اللہ کو چھوڑ کر ہم کہاں جا رہے ہیں؟؟ سراب کی چاہت میں حقیقت کا سودا کر رہے ہیں، کیسے سوداگر ہیں ہم!!

میں نے اپنی نگاہوں سے ان لوگوں کو دیکھا ہے جنھوں نے لوگوں پیچھے اپنی جندڑی رولی ہے، اپنا آپ وارا ہے اور اتنی مخلص محبتوں کے بعد بھی وہ آخر میں تنہا رہ گئے ہیں!! دنیا ایسی ہی ہے اور یہاں محبت کے ایسے ہی صلے ملتے ہیں!! جب تک آپ لوگوں کا سوچتے رہتے ہیں، انھیں آسائشِ زندگی مہیا کرتے رہتے ہیں، وہ آپ کے ساتھ اچھے بنے رہتے ہیں۔ ہاں، سچ ہے، دنیا میں اچھے لوگوں کی کمی نہیں ہے مگر مشعلیں بھی اندھیروں میں ہی روشنی بکھیرتی ہیں! یہ دنیا مفاد پرست، مطلبی اور خود غرض لوگوں کا بھی تو مسکن ہے نا!! دل تب ہی تو ٹوٹیں گے، جب کوئی دل توڑنے والا ہو گا اور پھر ہی تو بندے کو درد محسوس ہو گا اور دل کی دنیا میں ہلچل ہو گی اور تب ہی تو عشق کی بُوٹی، مشک مچائے گی!! لائف میں ایک فیز ایسا ضرور آتا ہے جب ہمارے اپنے، ہمارا ساتھ چھوڑ کر آگے بڑھ جاتے ہیں!! ان کے لیے لوگ اور options اور بہت ہیں!!

انسانوں میں محبت کا ایک ہی اصول ہے، جہاں مفاد ختم، وہاں محبت ختم!! یہاں مطلب پورا، وہاں رشتے کی مٹھاس ختم!
(Finish, that's it!)
کام نکالتے ہی، معشوق محبوب کی قربانیاں بھول جاتا ہے!! (اور یہاں معشوق غزلوں والا نہیں بلکہ حقیقی دنیا کا ہر وہ عزیز از جان شخص ہے، جس کی محبت ہمیں دین سے بھی پیاری ہے، جس کی خاطر ہم گناہ کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، جس کی خاطر ہم رب کی ناراضگی تک مول لینے کو تیار ہو جاتے ہیں، ہمارا ہر وہ بُت (انسانی مجسم) جس کے لیے ہم اپنا ایمان اور اپنا اور رب" کا تعلق تک داؤ پر لگا دینے کا جگرا رکھتے ہیں!)"
ہم انسانوں میں محبت، محبت نہیں بلکہ تجارت ہوتی ہے! یہ لین دین کا سودا ہوتی ہے اور یہاں ہم سوداگر ہوتے ہیں۔
We want people to love us in return & technically, we become selfish for our ownselves & This is the reality for humanistic Love!

نہ تو ہم لوگوں سے سو فیصد بےلوث محبت کرتے اور نہ ہی وہ ہم سے، کیوں کہ ہم بھی تو بدلے میں ان سے محبت مانگتے ہیں نا! کیا ایسا نہیں ہے؟؟
!! ہم سے!! ہم سے اَنکنڈیشنل لَوو تو صرف ہمارا خالق ہی کرتا
ہے، جو ہمارا سب سے بڑا خیرخواہ ہے
لوگوں کی محبت پانے کی آرزو تو وہ جنگ ہے کہ جسے جیتنے والے بھی در حقیقت شکستہ خورد ہی ہوتے ہیں کیوں کہ یہ
تمنا، تمنائے لاحاصل ہوتی ہے، جس کا نتیجہ بےمعنی سا لگتا ہے مگر پھر بھی ٹوٹ جانا کتنا خوبصورت ہے نا! یہ درد ہی ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اس جہانِ فانی کی ساری محبتوں کو فنا ہے! مگر یہ درد ہے بڑا قیمتی۔
Pain is *beautiful* !
وہ کہتے ہیں نا "درد میں سے آخری "د" نکال دیں تو در بن جاتا ہے اور اگر پہلا "د" نکال دیں تو رد بن جاتا ہے اور یہ درد ہی وہ چیز ہے جو بندے کو اس در پر لے جاتی ہے جہاں سے کوئی بھی رد نہیں ہوتا۔"

یہ درد حلق میں کسی پھانسنے کی طرح اٹک جاتا ہے، سینے میں کسی چنگاری کی طرح سلگتا ہے اور آنکھوں سے شبنم کی طرح بہہ جاتا ہے!! درد بڑی چیز ہے۔

اپنا آپ اس کے تابع بھی کرنا پڑتا ہے، جس سے محبت کا دعویٰ ہو اور جس کی محبت کا حصول ہی ہمارا مقصود ہو، تو پھر اس کی ماننی بھی پڑتی ہے۔ خدا تنہائیوں میں تو ملتا ہے پر کیا کبھی تم اسے محفلوں میں ملے ہو؟؟ لوگوں کی بھیڑ اور اپنے چاہنے والوں کے جھرمٹ میں بھی کیا تمہیں وہ یاد رہتا ہے؟؟ کیا ایک کمرے کے گوشے سے نکل کر، جب تم باہر کی دنیا میں جاتے ہو تو کیا تمہیں وہاں بھی اس کا خیال رہتا ہے؟؟ جام شہادت تو دور کی بات، کیا تم نے کبھی اس کی محبت میں اپنا' غصہ بھی پی کر دیکھا ہے!! کیا تم نے فقط اس کی خاطر رشتوں کو نبھا کر دیکھا ہے؟؟ کیا تم نے کبھی اس کی خاطر حقوق العباد کو نبھا کر دیکھا ہے!! جان کی قربانی تو بڑی چیز ہے، کیا تم نے کبھی اس کی خاطر اپنی نیند یا اپنی خواہش بھی قربان کر کے دیکھی ہے؟؟

تم نے اس سے ملنے کے لیے کتنی تیاری کی ہے؟؟ تمھیں کتنا انتظار ہے اس دن کا جب *رب* تم سے ملنے کا مشتاق ہو گا؟؟ کیا تم نے کبھی جاگتی آنکھوں سے اسے خوش کرنے کے خواب دیکھے ہیں؟؟ کبھی خود سے کہا ہے، "آج کی شام، خدا کے نام!!"، کبھی ایک پہر بھی دن کا تم نے اس کی خاطر نکال کر دیکھا ہے؟؟ کبھی اس کی خاطر اپنا کام جلدی نبٹا کر دیکھا ہے؟؟ کبھی نمازوں کو اس کی خاطر بےجا طول دے کر دیکھا ہے؟؟ کبھی نمازوں میں اس کے پاس رہنے پر اصرار کر کے دیکھا ہے؟؟ کبھی نماز میں سلام پھیرتے ہوئے تمھارے "ہنجو" گرے ہیں کہ اب اللہ سے باتیں کرنے کا وقت ختم ہو چلا ہے!!

کتنی کہ دفعہ تم نے ایمان کی حلاوت کو محسوس کیا ہے؟؟ اللہ نے تو سب کیا ہے تمھارے لیے تم نے کیا کیا ہے اللہ کے لیے؟؟ ایک دن، دو دن۔۔ حد دس بارہ دن پورے سال کے تم نے نیک بن
کر بتائے ہیں اور تمہیں لگتا ہے کہ تم واقعی جنت کے مستحق ہو؟؟ وہ لوگ بھی تو ہیں نا جو بڑے وثوق سے اسے ملنے کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں، ایسے میں تم کہاں ہو، تمھارا مقام کیا ہے، تمھاری *شناخت* کیا ہے؟؟

اس سے اتنی غفلت برتنے کے بعد بھی جب تم اپنی مشکل میں اسے پکارتے ہو *تو وہ تمھاری قدر کرتا ہے!*

جانتے ہیں ہمارے سارے خساروں کی تلافی ہو سکتی ہے مگر اگر ہم رب کو کھو دیں نا تو یہ وہ خسارہ ہے جس کی بھرپائی پوری دنیا بھی مل کر نہیں کر سکتی!!
اللہ کے لیے جینا سیکھیں، مر تو ایک دن جانا ہی ہے اور جب کبھی آپ کو زندگی بوجھ لگنے لگے یا زندگی آپ پر تنگ ہو جائے اور موت آپ کو زندگی سے زیادہ خوشنما لگنے لگے تو یہ یاد کر لینا کہ آپ جی کس کے لیے رہے ہیں!!

"کہہ دو کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور *میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے* جو سارے جہان کا پالنے والا ہے۔" (الانعام:162)
 

بنت وحید (اللہ والے)
About the Author: بنت وحید (اللہ والے) Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.