وزیراعظم کا اسحاق ڈار کو کرغزستان بھیجنے کا فیصلہ، آج رات طلبہ کی واپسی

image

وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیرِاعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو کرغزستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سنیچر کی رات کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق نائب وزیرِاعظم و وزیر خارجہ کے ہمراہ، وفاقی وزیر برائے کشمیر امور امیر مقام بھی کرغزستان جائیں گے۔ دونوں وزرا کل علی الصبح خصوصی طیارے کے ذریعے بشکیک روانہ ہوں گے۔

دوسری جانب کرغزستان سے آج رات پاکستانی طلبہ کی واپسی شروع ہو جائے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی لاہور ایئرپورٹ ہر طلبہ کو ریسیو کریں گے۔

بیان کے مطابق وزیراعظم آج پورا دن صورتحال کا جائزہ لیتے رہے اور بشکیک میں پاکستانی سفیر سے بھی رابطے میں رہے۔

صورتحال تسلی بخش ہونے کے باوجود پاکستانی طلبہ کو ضروری تعاون اور سہولت کی فراہمی کے لیے یہ وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نائب وزیرِاعظم و وزیر خارجہ بشکیک میں اعلٰی سرکاری حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور زخمی طلبہ کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں حملے کا شکار ہونے والے طلبہ کو سرکاری خرچ پر واپس لانے کی پیشکش کی تھی۔

وزیراعظم  نے کہا تھا کہ ’مشکل وقت میں پاکستان کے بیٹے اور بیٹیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ جو طلبہ پاکستان واپس آنا چاہیں، حکومتی اہلکار سرکاری خرچ پر ان کی فوری واپسی یقینی بنائیں۔‘

کرغزستان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ غیرملکی طلبہ کے خلاف جمعے کی شب ہونے والے پرتشدد واقعات میں کوئی پاکستانی طالب علم ہلاک نہیں ہوا تاہم پاکستان کے سفیر نے بتایا ہے کہ پانچ طلبہ زخمی ہیں۔

پاکستانی سفیر کا ویڈیو بیانپاکستان کی وزارت خارجہ نے سنیچر کی سہ پہر کرغستان میں پاکستان کے سفیر حسن ضیغم کا ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔

حسن ضیغم نے کہا کہ ’کل رات یہاں مقامی انتہاپسند عناصر نے انٹرنیشنل سٹوڈنٹس اور پاکستان کے طلبہ کی رہائش گاہوں پر حملہ کیا۔ کم از کم چھ ہاسٹل اس حملے کی زد میں آئے ہیں۔‘

انہوں نے کرغز حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’14 انٹرنیشنل طلبہ اس وقت زخمی ہیں۔ مشن کو بتایا گیا ہے کہ ایک پاکستانی طالب علم شاہزیب اس وقت نیشنل ہسپتال کرغز میں زیرعلاج ہے۔‘

پاکستانی سفیر نے بتایا کہ چھ ہاسٹلز پر حملے کیے گئے (فائل فوٹو: سکرین گریب)پاکستانی سفیر میں کرغزستان میں پاکستانی کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں پر یقین نہ کریں جب تک ان کی تصدیق نہ ہو جائے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایمرجنسی نمبرز بھی شیئر کیے ہیں۔

پاکستانی طلبہ نے کیا بتایا؟بشکیک میں مختلف جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ نے اردو نیوز کو موجودہ صورت حال اور گذشتہ رات کے حالات سے آگاہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل یونیورسٹی آف کرغزستان میں زیر تعلیم یاسر علی پر گذشتہ کئی گھنٹے نہایت مشکل گزرے۔ ان کے بقول وہ خود ایک فلیٹ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ یہ تمام واقعات ہاسٹلز میں رونما ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کل رات 9 بجے سے لے کر اب تک ہم اپنے اپنے کمروں میں بند ہیں۔ ہم باہر نکل سکتے ہیں اور نہ ہی ہمارے پاس اتنا راشن ہے کہ ہم مزید وقت بند کمروں میں گزار سکیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے کورونا کے دن آگئے ہیں۔ کورونا وبا میں پھر بھی ہم باہر جا سکتے تھے لیکن اس وقت باہر نکلنے کا مطلب ہے کہ یا تو زخمی پو جائیں گے یا کچھ پتا نہیں چلے گا کہ کہاں گئے۔‘

کرغزستان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ مختلف عمارتوں میں رہتے ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم اظہار گل (فرضی نام) بتاتے ہیں کہ ’یہاں سرکاری ہاسٹلز نہیں ہوتے بلکہ مختلف عمارتوں کو ہاسٹلز ڈیکلئیر کر دیا جاتا ہے۔ پاکستانیوں سمیت دیگر غیر ملکی طلبہ انہی ہاسٹلز اور اپارٹمنٹس میں مقیم ہیں۔‘

پاکستانی طلبہ سمیت دیگر غیر ملکی طلبہ بھی نشانہ بن رہے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)پاکستانی طلبہ سمیت دیگر غیر ملکی طلبہ بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ اس وقت صورت حال کنٹرول میں آ چکی ہے تاہم طلبہ و طالبات خوف و ہراس میں ہیں۔

طالب علم تنویر احمد کے بقول ’یہاں صرف پاکستانیوں کو نہیں بلکہ جتنے بھی غیرملکی طلبہ ہیں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہمارے کئی دوست ہیں جن کا تعلق مصر، انڈیا، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک سے ہے، ان میں زیادہ تر زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تشدد کرنے والے کسی سے نہیں پوچھ رہے کہ وہ کہاں سے ہے؟ بس جیسے ہی معلوم ہوتا ہے کہ غیر ملکی ہے تو معلوم نہیں کس چیز کا غصہ نکال دیتے ہیں۔‘

مقامی لوگ کیوں مشتعل ہوئے؟احسان اللہ جان بھی بشکیک کی ایک یونیورسٹی میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان کے گھر والے نہایت پریشان ہیں اور ہر وقت ان سے رابطہ کر کے اسے کمرے میں رہنے کی تلقین کر رہے ہیں۔

انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ 13 مئی کو کرغزستان کے مقامی لوگ غیر ملکیوں (مصریوں) کے ہاسٹل میں داخل ہوئے تھے جہاں دونوں جانب سے تشدد ہوا، جس کے بعد مقامی لوگوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں۔ 17 مئی کو تمام مقامی افراد اکھٹے ہوئے اور تمام غیرملکی طلبہ پر تشدد کا آغاز کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مقامی لوگوں نے جہاں بھی غیرملکی طلبہ کو دیکھا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ رات تک لوگوں پر تشدد کیا جا رہا تھا جبکہ سفارتخانے کی طرف سے ہماری کوئی امداد نہیں کی جا رہی تھی۔ اس کے بعد وہ تمام لوگ مختلف اپارٹمنٹس اور ہاسٹلز میں داخل ہوئے اور طلبہ پر تشدد کرنے لگے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.