خواتین میں سیکس سے منتقل ہونے والے انفیکشن: ’میں نے اپنا بچہ، اپنی شادی اور اپنا آپ سب کھو دیا‘

لورین کو حاملہ ہونے کے باوجود یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ جنسی عمل سے منتقل ہونے والے انفیکشن سے متاثرہ ہیں۔ انھوں نے قبل از وقت پیدائش کے باعث اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بچے کو مرتے ہوئے دیکھا۔
لورین نے اپنا بچہ انفیکشنز کے باعث کھویا
BBC
بچی کی قبل از وقت پیدائش اور موت کی تحقیقات کے بعد لورین کو اس کی وجہ بتائی گئی

انتباہ: اس تحریر کا مواد قارئین کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے۔

ایک حاملہ خاتون کو قبل از وقت لیبر کی حالت میں یہ معلوم ہوا کہ وہ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن (ایس ٹی آئی) سے متاثرہ ہیں اور انھوں نے اپنا بچہ کھو دیا۔

اپنے اس افسوسناک تجربے کے بعد انگلینڈ کی رہائشی لورین (فرضی نام) نے ایس ٹی آئیز کی لازمی سکریننگ کے مطالبے کی مہم شروع کی ہے۔

لورین نے اپنی یہ مہم ایک ایسے وقت میں شروع کی ہے جب وہ خود اس انفیکشن سے متاثرہ ہونے کے باوجود لاعلم رہیں یہاں تک کہ انھوں نے قبل از وقت پیدائش کے باعث اپنی آنکھوں کے سامنے اپنا بچہ مرتے دیکھا۔

’وہ اسے میرے پاس لائے تو میں نے کہا کہ آپ کو اس کی مدد کرنے کی ضرورت ہے اور انھوں نے صرف اتنا کہا کہ ہمیں اجازت نہیں ہے۔ اور پھرمیں اپنی نوزائیدہ بیٹی کو اس وقت تک لے کربیٹھی رہی جب تک کہ وہ مر نہیں گئی۔‘

ویسٹ یاک شائر کی لورین گذشتہ سال جون میں حاملہ ہوئی تھیں اور دوران حمل ان کے تمام معاملات درست چل رہے تھے۔ مگر ایک دن اچانک ان کے اندر (تولیدی اعضا) سے عجیب قسم کا ڈسچارج نکلنا شروع ہو گیا۔

ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ ان کو پیشاب کی نالی میں انفیکشن (یو ٹی آئی) ہے تاہم حمل کے 18ویں ہفتے میں ان کی طبیعت بگڑ گئی اور ان کا درد ناقابل برداشت ہو گیا۔

درد کی شدت سے بے حال لورین کو ان کی والدہ ہسپتال لے گئیں جہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ وہ ان کا بچہ نہیں بچا سکیں گے اور اگر لورین نے اسے ڈیلیور نہیں کیا تو وہ خود بھی مر سکتی ہیں۔

قبل از وقت پیدائش کے بعد بچی کو انھیں دکھایا گیا اس وقت تک وہ زندہ تھی۔

لورین نے بتایا ’وہ پانی کی تھیلی سمیت زندہ پیدا ہوئی تھی۔ اپنا انگوٹھا چوس رہی تھی اور مسلسل حرکت کر رہی تھی۔ وہ بغیر مدد کے سانس لے رہی تھی اور اپنے بازوؤں اور ٹانگوں کو مسلسل حرکت دے رہی تھی۔‘

لورین کا دعویٰ ہے کہ ان کو اپنے شوہر سے کلیمیڈیا اور گونوریا نامی انفیکشن منتقل ہوا تاہم اس کی تشخیص جب ہی ہو سکی جب انھوں نے اپنی بیٹی کو وقت سے پہلے محض 18 ہفتوں میں جنم دے دیا۔

واضح رہے کہ اس وقت حاملہ خواتین کی جن تین متعدی بیماریوں کے لیے سکریننگ کی جاتی ہے ان میں ہیپاٹائٹس بی، ایچ آئی وی اور سفلس (جنسی طور پر منتقل ہونے والا انفیکشن) شامل ہیں۔

لورین کا کہنا ہے کہ ’میں نے اپنا بچہ گنوا دیا، شادی ختم ہوئی یہاں تک کے اپنا آپ کھو دیا۔‘

لورین
BBC
لورین کہتی ہیں کہ سکریننگ کی سہولت سے برطانیہ بھر میں بچوں کی زندگیاں بچائنے میں مدد ملے گی

حاملہ خواتین میں ایس ٹی آئی سکریننگ کے لیے مہم

بچی کی قبل از وقت پیدائش اور موت کی تحقیقات کے بعد لورین کو اپنے بچے کے کھونے کی وجہ بتائی گئی۔

’انھوں نے بتایا کہ ہمیں انتہائی افسوس ہے لیکن آپ میں کلیمیڈیا اور گونوریا انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے۔ میں نے مڑ کر انھیں دیکھا اور کہا کہ آپ غلط ہیں۔ لیکن وقت کے اس لمحے نے مجھے ختم کر دیا۔‘

’جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشنز سیکس سے ہی لگتے ہیں اور واحد شخص جس کے ساتھ میں نے جنسی تعلق قائم کیا وہ میرا شوہر تھا۔‘

’یہ انفیکشن مجھے میرے شوہر سے لگی اور میں اس سے ناواقف تھی۔‘

لورین نے یہ سب سامنے آنے کے بعد اپنی شادی ختم کر دی ہے اور اب وہ حاملہ خواتین کے لیے جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشنز کی سکریننگ کے لیے مہم چلا رہی ہیں۔

لورین کی اس مہم میں شیفیلڈ ٹیچنگ ہسپتال کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر کلیئر ڈیوسنیپ بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔

’خواتین کوکلیمیڈیا اور گونوریا انفیکشنز کے ٹیسٹ عموما تجویز نہیں کیے جاتے جب تک کہ وہ کم از کم 25 سال کی عمر تک نہ پہنچ جائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام خواتین کو ان انفیکشنز کے لیے سکریننگ ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے اور ہم چاہیں گے کہ اس پر بات چیت کی جائے۔‘

لورین نے کہا: ’ایسا ہونے سے برطانیہ بھر میں بچوں کی زندگیاں بچائنے میں مدد ملے گی او ر یہ خواتین کو اس احساس سے گزرنے سے بچائے گا جس سے میں ہر روز گزرتی ہوں۔‘

اپنی جنسی صحت کا خیال رکھیں

لورین نے کہا کہ ’ایسا ہونے سے برطانیہ بھر میں بچوں کی زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی اور یہ خواتین کو اس احساس سے گزرنے سے بچائے گا جس سے میں ہر روز گزرتی ہوں۔‘

برطانیہ کے صحت اور سماجی نگہداشت کے شعبے (DHSC) کا کہنا ہے کہ سکریننگ کے قومی پروگراموں کی سفارش سکریننگ کمیٹی برطانیہ نے کی تھی۔

واضح رہے کہ ڈی ایچ ایس سی ایک خودمختار سائنسی گروہ ہے جو پورے برطانیہ میں وزرا اور این ایچ ایس کو سکریننگ کے تمام پہلوؤں پر مشورہ دیتا ہے۔

سکریننگ کمیٹی برطانیہ نے شواہد کی روشنی میں کلیمیڈیا اور جینیٹل ہرپیز(جنسی اعضا اور اس کے اطراف میں تکلیف دہ انفیکشن) کے لیے سکریننگ پروگراموں پر غور کیا اور پھر طے پایا گیا (حمل کے دوران) اس سکریننگ کو لازمی قرار دینا ضروری نہیں۔

ڈی ایچ ایس سی کے ترجمان نے کہا ’ہم حاملہ ماؤں کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور تمام حاملہ خواتینسے درخواست کریں گے کہ وہ اپنی جنسی صحت کا خیال کریں اور ہر تبدیلی پر نظر رکھیں۔ اپنے ڈاکٹر یا مقامی جنسی صحت کے کلینک سے مشورہ کے لیے رابطہ کریں۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ انگلینڈ بھر میں خواتین کے صحت کے مراکز میں 25 ملین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے تاکہ وہ دیکھ بھال اور ضروری خدمات تک بہتر رسائی حاصل کرسکیں۔

کیا جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشنز کے لیے ٹیسٹ ضروری؟

تمام ایس ٹی آئی کی علامات ایک سی نہیں ہوتیں۔

تاہم ان کی جانچ کے لیے ڈاکٹر سے یا جنسی صحت کے کلینکس سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق زیادہ تر انفیکشنز قابل علاج ہیں تاہم گونوریا میں اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت بڑھنے سے اس کا علاج مشکلہو رہا ہے اور ایسے میں سپر گونوریا کے نام سے انفیکشن سامنے آ رہے ہیں۔

کچھ انفیکشن، جیسے ایچ آئی وی اور ہرپیز جسم میں رہ سکتے ہیں لیکن ایسی دوائیں دستیاب ہیں جو علامات یا پیچیدگیوں کو کم یا روک سکتی ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.