زخموں سے چور جمہوریت

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو متحارب جماعتوں نے مل کر حکومت بنالی ہے، اور ان کے سامنے بڑے بڑے مسائل کھڑے ہیں جن پر اگر قابو پانے کیلئے مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو ڈر ہے کہ یہ مسائل اس حکومت کو بھی کھالیں گے۔

حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی اپوزیشن جماعتوں اور ملک کو تباہی کے دھانے پر لے جانے والے عناصر اب شور مچارہے ہیں کہ عوامی مسائل جلد حل کئے جائیں۔ نئی حکومت کیلئے ضروری ہے کہ ان مسائل کو فوری حل کرے لیکن اس کیلئے اسے کچھ وقت درکار ہے جو فطری بات بھی ہے لیکن اس سلسلے میں فوری اقدامات شروع کئے جانے کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن جماعتیں یہ بھی کہتی ہیں کہ اب وعدے پورے کیے جائیں، یہ بلکل ایسا ہی ہے کہ ایک شخص کچھ لوگوں کو کمرے میں بند کرکے دروازے پر تالہ لگا دے اور کہے کہ اب باہر نکل کر دکھاؤ۔ اگر پاکستان کی مختصر سی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو مملکت خداد میں جمہوری حکومتوں سے زیادہ آمرانہ دور حکومت کا عرصہ طویل رہا ہے۔

ایوب خان ہوں یا ضیاء الحق سب نے ہی حکومت کا شوق آخری حد تک پورا کیا اور اب ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف بھی اس ہی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اللہ پاکستان پر رحم کرے۔ ان تمام فوجی آمروں نے پاکستان اور جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ ایوب خان کے بعد جنرل یحیٰی آئے جن کے بعد کچھ عرصے کیلئے وزیر اعظم ذوالفقار کا جمہوری دور رہا۔ لیکن گذشتہ آمروں کے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے یہ جمہوری حکومت ذیادہ عرصے چل نہ سکی اور پھر جنرل ضیاء کا آمرانہ دور شروع ہوگیا۔ طویل عرصے بعد وہ ختم ہوا تو بے نظیر بھٹو (شہید) وزیر اعظم بنیں لیکن وہ مختصر دور حکومت میں آمرانہ دور کے بد نما دھبے نہ دھوسکیں اور نواز شریف آئے لیکن وہ بھی زیادہ عرصے نہ ٹک سکے ان سب باتوں کا علم آپ کو بھی ہے میں یہاں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ماضی میں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو شہید آمرانہ دور کے کالے کرتوت ہی دھو رہے تھے کہ ان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا جس کے بعد نجات دہندہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف صاحب نے طیارے سے اتر کر پاکستان کی بھاگ دوڑ سنبھالی اور قوم نے آٹھ برس تک آمرانہ دور دیکھا جس کے بعد اب پھر جمہوری حکومت قائم ہوچکی ہے جس کی پیدائش میں بے نظیر بھٹو شہید کا خون بھی شامل ہے۔ ہماری دعا تو یہی ہے کہ یہ حکومت زخموں سے چور جمہوریت کو مکمل صحتیاب کرے اور پھر اسے پروان چڑھا کر پاکستان کو استحکام، خوشحالی ، ترقی دے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو
Saif Ullah khan
About the Author: Saif Ullah khan Read More Articles by Saif Ullah khan: 6 Articles with 4708 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.