ایک خواب

رات کا وقت تھا میں اور علی سمندر کے کنارے کھلے آسمان کے نیچے چاند اور تاروں کی باتیں کر رہے تھے۔ سمندر کی لہریں ہمارے پاؤں کو چُھو کر گزر رہی تھی ٹہنڈی ہوائیں چل رہیں تھی اس وقت بات کچھ الگ تھی۔وہ چاند اور تاروں کی باتیں کرتا میں خاموشی سے سنتی رہتی گویا سن کر یوں معلوم ہوتا جیسے چاند اور تارے اس کے پرانے دوست ہوں۔ مجھے ابھی بھی یاد ہے اس نے میرا ہاتھ بہت زور سے پکڑا ہوا تھا ابھی علی نے آسمان کی طرف اشارہ کیا ہی تھا کہ کہیں سے آواز آئی ،اٹو فجر!!! اٹھ بھی جائو فجر !! اور کتنا سونا ہے یونیورسٹی کے لیئے دیر ہو رہی ہے میری اچانک سے آنکھ کھلی، اٹھتے ہی میری نظر میرے ہاتھ کی طرف گئی میرا ہاتھ ویسے ہی بند تھا جیسے خواب میں۔ میں خوابوں کو اتنی زیادہ اہمیت نہیں دیتی تھی اور نہ ہی مجھے خوابوں پر کچھ خاص یقین تھا پھر بھی میں سوچنے لگی . 4 سال گزرنے کے بعد علی کا اس طرح خواب مین آنا ، تب جب سب کچھ ختم ہو گیا ہو۔میرے لیئے بہت عجیب تھا ابھی یہی باتیں میرے ذہن میں گردش کر ہی رہی تھی کہ اچانک سے اَبا آتے ہیں اور مجھے یوں دیکھ کر پریشانی کی وجہ دریافت کرتے ہیں اور کہتے ہیں، بیٹا اگر طبیعت ٹھیک نہیں تو مت جاؤ میں نے کہا نہیں نہیں ابا!!!! ڈراونہ خواب تھا اور کچھ نہیں! یہ بول کر میں یونیورسٹی کے لیئے تیار ہونا شروع ہوگئ۔ گھر سے یونیورسٹی تک میرے ذہن میں بس وہی خواب چل رہا تھا سارا دن میں بہت خاموش رہی اور سوچتی رہی کہ آخر اس کا کوئی مقصد ہو سکتا ہے یا میں کچھ زیادہ ہی سوچ رہی ہوں خیر میں یونیورسٹی سے گھر آئی اور بس خود کو تسلی دیتی رہی کہ خواب تو خواب ہوتے ہیں اسی طرح رات ہو گئی سوچتے سوچتے کب میری آنکھ لگ گئی پتا ہی نہیں چلا۔ دوسری رات میں نے پھر وہی خواب دیکھا میں علی سمندر ، ہوائیں ، چاند ، تارے اس کی باتیں ، اسی طرح جس طرح اس نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا کوئی چیز الگ نہ تھی وہی عالم، بس جیسے ہی اس نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اٹھایا میری آنکھ کھل گئی، جیسے ہی میری آنکھ کھلی میں نے پھر اپنے ہاتھ کی جانب دیکھا میرا ہاتھ اسی حالت میں تھا جس طرح علی نے خواب میں پکڑ رکھا تھا اس سے بھی زیادہ عجیب بات تو یہ تھی کہ یہ دوسری بار تھا وہ آسمان کی طرف اشارہ کرتا اور میری آنکھ کھل جاتی۔ کیا وہ مجھ سے کچھ کہنا چاہتا ہے ، یا کسی بارے میں آگاہ کرنا چاہتا ہے پر کیا؟؟؟؟؟؟؟ یہ باتیں سوچ کر میں اور زیادہ خوفزدہ اور پریشان ہو گئی آخر کیا بات ہو سکتی جو علی مجھے بتانا چاہتا ہے؟؟؟؟؟؟ آخر میں اس خواب کا مطلب کس سے پوچھوں جو دو روز تک مسلسل مجھے پریشان کر رہا ہے؟ پر مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا میں کس کو بتاؤں اور کیسے؟؟میں یہ سوچ کر بھی خاموش رہی کہ شاید میری بات کو کوئی سنجیدہ نہ لے۔۔یہ سوچتے سوچتے میں یونیورسٹی پہنچی میرے لہجے اور بیزاری سے میرے دوستوں کو کافی حد تک یہ محسوس ہوا کہ کچھ تو ہے اور مجھ سے اسرار کرتی رہیں پر پھر بھی میرا دل یہ بات بتانے کے لیئے آمادہ نہیں تھا ، جب میری دوست نے بہت زیادہ اسرار کیا میں نے یہ ساری باتیں اسے بتا دی خواب کا مسلسل دو روز سے آنا اور علی کا آسمان کی طرف اشارہ کرنا آخر اس کا مطلب کیا ہو سکتا ہے؟؟ میری دوست مجھے دلاسے دیتی رہی کہ کچھ نہیں یہ تو کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے فجر! اتنا مت سوچو میں نے کہا شاید تم صحیح کہ رہی ہو پر پھر بھی وہ سمجھ ہی نہیں سکی جو میں محسوس کر رہی تھی خیر میں یونیورسٹی سے گھر آئی میں دل ہی دل میں یہ سوچ رہی تھی اگر علی کو واقعی کچھ کہنا یا بتانا ہوتا تو مجھ سے خود ہی رابطہ کر لیتا شاید یہ ایک اتفاق ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ رات ہوئی میں سوچتی رہی اور سوچتے سوچتے سو گئی۔ تیسری رات مجھے پھر وہی خواب آیا، علی میں سمندر ، ہوائیں چاند تارے اور اس کی وہی باتیں اور جیسے ہی وہ آسمان کی طرف اشارہ کرتا میں اٹھ جاتی ،اب میں اور پریشان ہو گئی تھی آخر کچھ تو ہے جس کی طرف اشارہ دلایا جا رہا یے پر کیا؟؟؟ تین بار ایک ہی خواب ، یہ کوئی اتفاق نہیں ضرور کچھ ایسا ہے جو شاید ہونے والا ہے۔ میرا سر یہ باتیں سوچ سوچ کر پھٹنے کو تھا کچھ دیر گزرنے کے بعد میری دوست کا فون آتا ہے میں پریشانی میں اس کی کال کو اہمیت نہیں دیتی مسلسل وہ مجھے کال کرتی ہے میں نے غصے میں کال کا جواب دیا اور کہا، کیا ہے یار؟؟؟ کیوں پریشان کر رہی ہو؟ میری دوست نے کہا مجھے بات کرنی ہے علی کے حوالے سے۔ میری آنکھیں حیرانی سے پھٹ گئی میں نے کہا کیا ہوا ہے؟؟ وہ ٹھیک ہے؟؟ کیا کہا علی نے تم سے ؟؟ وہ کہنے لگی مجھے نہیں پتا کچھ ، بس اس کو تم سے بات کرنی ہے میں نے کہا اب اس کو کیا بات کرنی ہے؟ میری دوست مجھے کہتی ہے اس نے صرف مجھے ایک پتا بتایا ہے اب تم جاؤ نہ جاؤ وہ تمہاری مرضی ہے میں اپنی دوست سے پوچھتی رہی اور کچھ نہیں بتایا علی نے؟؟میری دوست نے کہا اور تو کچھ نہیں بتایا پر وہ پریشان تھا بہت. میں نے کہا ٹھیک ہے میں جاؤں گی۔ پہلے تو میرا دل نہیں مان رہا تھا آخر اتنا عرصہ گزرنے کے بعد اب اس کو میری یاد آئی ہے پر پھر بھی کہیں نہ کہیں اندر سے مجھے وہ ایک ہی خواب کا تین روز آنا اور اس کا آسمان کی طرف اشارہ کرنا اور اچانک علی کا واپس آ جانا. بس میں نے اپنا دماغ بنا لیا کہ میں جاؤں گی اور اس کو یہ سب باتیں بتاوں گی۔ شام ہوئی میں اس کے بتائے ہوئے پتے پر اس سے ملنے گئی میں روڈ کے قریب اس کا انتظار کرنے لگی میں مسلسل ادھر ادھر دیکھتی رہی اور انتظار کرتی رہی جیسے ہی میں نے اپنی دائیں جانب دیکھا علی روڈ کے اس پار کھڑا تھا اس نے ہاتھ سے اشارہ کیا تم رکو میں آتا ہوں وہ واقعی بہت پریشان دکھ رہا تھا وہ جیسے ہی آگے بڑھا ایک تیز رفتار گاڑی سے ٹکرایا میں جب تک وہاں پہنچتی بہت بہیڑ جمع ہو گئی تھی اس کا خون بہ چکا تھا یہ دیکھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے میں نے اس کو ہوش میں لانے کی بہت کوشش کی جیسے ہی اس نے آنکھیں کھولی وہ میری طرف دیکھ کر مسکرايہ اور اپنا ہاتھ اٹھا کر آسمان کی طرف اشارہ کیا بلکل ویسے ہی جیسے وہ خواب میں کرتا پر اس بار نہ چاند تھے نہ تارے نہ سمندر نہ وہ ہوائیں۔ اس نے اپنا ہاتھ اور آنکھیں کب بند کی مجھے پتا ہی نہیں چلا میں اسے بار بار اٹھاتی رہی پر وہ ہمیشہ کے لیئے خاموش ہو گیا اس نے نہ ہی تاروں کی بات کی نہ چاند کی، پر جاتے جاتے مجھے وہ کئی باتیں بتا گیا۔ اس کا آسمان کی طرف بار بار اشارہ کرنا اس بات کی نشاندھی کر رہا تھا کہ وہ جانے والا ہے بہت بہت دور جب تک مجھے یہ بات سمجھ آتی تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔

Sehar Afshan
About the Author: Sehar Afshan Read More Articles by Sehar Afshan: 12 Articles with 13796 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.